جمادی الثانی

جمادی الثانی یہ مہینہ اسلامی سال کا چھٹا مہینہ ہے۔ اس کے نام کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ اس وقت پانی جمنے والے موسم کی اخیر تھی اس لئے اس کا نام جمادی الاخر پڑ گیا جسے بعد ازاں جمادی الثانی کہا جانے لگا۔ عجائب المخلوقات میں لکھا ہے کہ اس مہینہ کی پہلی تاریخ کو رسول خداﷺ کے سامنے سیدنا حضرت جبریل علیہ السلام آئے تھے اور اسی ماہ کی ۲۲تاریخ ۱۳ ؁ھ کو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تخت خلافت پر بیٹھے تھے اور اسی ماہ کی بیسویں تاریخ کو خاتونِ جنت سیدہ حضرت فاطمہ الزہرا رضی اللہ عنہا کی ولادت مبارکہ ہوئی تھی۔ اس ماہ کی نفلی عبادت کا طریقہ حسب ذیل ہے۔ چار رکعت نوافل : اس مہینہ کی اول تاریخ میں چار رکعت ادا کرے ہر رکعت میں سورۃ اخلاص تیرہ مرتبہ پڑھے، تو ایک لاکھ نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ایک لاکھ برائیاں دور کی جاتی ہیں۔ (فضائل الشہور ) بارہ رکعت نوافل: کتاب فضائل الشہور میں حضرت اخطب بن حسان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اس مہینہ کی شب اول میں بارہ رکعت نماز نفل ادا کیا کرتے تھے۔ اس نماز کیلئے کوئی سورۃ خاص نہیں اور اکثر اصحاب رضی اللہ عنہم نے بھی اس پر اتفاق کیا ہے۔ بیس رکعت نوافل: جمادی الثانی کی اکیس شب سے آخری تاریخ تک روزانہ ہر شب کو بعد نماز عشاء بیس رکعت نماز دس سلام سے پڑھے۔ ہر رکعت میں بعد سورۃ فاتحہ کے سورۃ اخلاص ایک ایک بار پڑھے۔ اللہ تعالیٰ اس نماز کے پڑھنے والے کو حرمتِ رجب المرجب کا ثواب عطا کرے گا اس نماز کا مقصد یہ ہے کہ ماہ رجب کے مبارک مہینہ کا استقبال عبادتِ الٰہی سے کیا جائے۔ اس لیے اس نماز کی فضیلت ہے۔ راہِ ہدایت پر استقامت کا وظیفہ: بزرگوں کا کہنا ہے کہ راہِ ہدایت پر استقامت کیلئے یہ وظیفہ بہت موثر ہے لہٰذا جو شخص جمادی الثانی کی پہلی تاریخ سے آخری تاریخ تک روزانہ اس وظیفہ کو 313 مرتبہ پڑھے گا اسے راہِ ہدایت پر استقامت نصیب ہوجائے گی اور اس کے بعد اگر ایک مرتبہ بعد نمازِ فجر اور ایک مرتبہ بعد نماز مغرب پڑھنے کا معمول بنالے تو بہت بہتر رہے گا۔ رَبَّنَا لَا تُذِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَیْتَنَا وَھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً ج اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ ہ رَبَّنَآ اِنَّکَ جَامِعُ النَّاسِ لِیَوْمٍ لَّا رَیْبَ فِیْہِ ط اِ نَّ اللّٰہَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ ہ ترجمہ: اے ہمارے پروردگار! ہمارے دلوں کو ہدایت کرنے کے بعد (غلط راستے پر) نہ پھیر اور اپنے پاس سے ہم کو رحمت عطا فرما۔ بے شک تو ہی دینے والا ہے۔ اے ہمارے پروردگار تو ایک دن جس (کے آنے) میں (کسی طرح کا) شبہ نہیں لوگوں کو (اعمال کی جزا سزا کیلئے ااکٹھا کرے گا (تو اس دن ہم پر تیری مہربانی کی نظر رہے) بے شک اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔