استحکام پاکستان مشائخ کنونشن پنجاب

مورخہ : 20مارچ اتوار 2005 بمقام : ٹاون ہال، مال روڈ لاہور زیر اہتمام : تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت: صو فی مسعود احمد صدیقی لا ثانی سرکار( امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان)
مہمانان گرامی:کنونشن میں پنجاب بھر سے 20اضلاع سے تشریف لائے ہوئے مختلف سلاسل طریقت نقشبندیہ ،معصومیہ ،سہر وردیہ ،صابریہ،قادریہ ،چشتیہ اورموہڑیہ سمیت دیگر کئی سلاسل کے فیض یافتہ سینکڑوں مشائخ نے شرکت کی۔ پنجاب بھر سے جید آستانوں اور مستند خانقاہوں کے پیرصاحبان اور سجادگان تشریف لائے۔ اس موقع پر بین الاقوامی تنظیم فیضان لاثانی سرکا ر کے صدور و سیکریٹریز جنرل، صوم و صلوۃ کمیٹی پاکستان کے ناظمین،لاثانی ویلفیئر فاونڈیشن انٹرنیشنل کے کوآرڈینیٹرز اور ماہنامہ لاثانی انقلاب انٹرنیشنل کے بیورو چیف خواتین و حضرات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ مختلف مشائخ سے وابستہ مریدین اور عقیدت مند دعوت نہ ملنے کے باوجود اپنے اپنے پیرصاحبان سے ملاقات کے لیے ہال کے باہر بڑی تعداد میں جمع رہے ۔ ہال میں صرف مشائخ اور اہم شخصیات کو ہی داخل ہونے کی اجازت تھی۔
استحکام پاکستان مشائخ کنونشن لاہور کے انعقاد کے مقاصد
01۔تنظیم مشائخ کے پلیٹ فارم سے اسلام کی حقیقی روح کو بیدار کرنے کے سلسلے میں کی جانے والی کاوشوں کا جائزہ لینا ۔
02۔ مشائخ کے معاونین اور مشائخ سمیت روحانیت ا ور تصوف کی تعلیمات کو سمجھنے والے افراد کومہذب معاشرہ کی تشکیل کے لیے عملی طور پر تیار کرنا۔
03۔اسلام کی اصل روح کو سمجھنے والے مشائخ کو قومی سلامتی اور استحکام کے معا ملات میں دلچسپی اور عملی حصہ لینے کی دعوت دینا ۔
04۔امن عامہ پر مبنی معتدل معاشرہ کے قیام کے لیے تصوف دوست اذہان کی تربیت کرنا۔
05۔دہشت گرد اور متشدد سوچ رکھنے والے عناصر کے ہتھکنڈوں سے سادہ لوح مشائخ کو آگاہی مہیا کرنا ۔
06 ۔دنیا کے تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر عوام الناس کے شعور کو بیدارکر کے قومی مفادات کے حصول کے لیے متحرک کرنا ۔
07۔استحکام پاکستان کے لیے مشائخ سے تجاویز، مشورہ جات،موقف اور ان کی رائے حاصل کرنااور بعد ازاں اس موقف کو حکومت کے ایوانوں تک پہنچانا ۔
08۔ مشائخ کو ملکی معاملات میں اعتماد میں لیا جائے۔
09۔ حکومت پاکستان کی نظریاتی اور فکری اساس کے استحکام کے لئے مشائخ حق کے عملی اتحاد سے استفادہ حاصل کرے۔
10۔ استحکام پاکستان کے لیے مشائخ سے تجاویز، مشورہ جات،موقف اور ان کی رائے کو معلوم کرنا تھا تاکہ ان کو بعد ازاں باہمی مشاورت سے مشائخ کی جانب سے حکومت کو آئندہ پیش کیے جانے والے حتمی موقف کی تیاری تھا ۔
11۔ پاکستان کو مذہبی منافرت سے پاک ناقابل تسخیر دھرتی بنانے ،دین کی خدمت کرنے ،امت مسلمہ کے لیے اسلام کی حقیقی روح کو بیدار کرنے،دین کی اشاعت اور روحانیت و تصوف کی تعلیمات کوعام کرنے اور ترقی پسند اقوام میں اپنی ساکھ کو قائم کرنے کے لیے جس مئے حیات کی ضرورت ہے وہ آج بھی اولیا ء حق کے آستانوں سے دستیاب ہے ۔ معرفت اور تصوف علم حقیقت کا ایسا واضع راستہ ہے جو ہمیں تارکیوں میں روشنی دیتا ہے اور قوموں کی فکری اور نظریاتی معاونت کرتا ہے ۔انہی مقاصد کے حصول ،ضرورت اور اظہارکے لیے پاکستان میں مشائخ و اولیاء اللہ کی سب سے بڑی اور نمائندہ جماعت تنظیم مشائخ عظام پاکستان نے لاہور کے جناح ہال میں صوبائی’’استحکام پاکستان مشائخ کنونشن ‘‘کا انعقاد کیا ۔
کنونشن کی کاروائی: بلدیاتی الیکشن سے قبل مشائخ کے کنونشن کو کئی حلقے مثبت سیاسی تبدیلی کی باقاعدہ مہم کا آغاز کہہ رہے تھے ۔ اس بات سے انکار نہیں کہ مشائخ نے یہ کنونشن اس وقت کال کی جب اپوزیشن اور دیگر غیر حکومتی سیاسی جماعتیں حکومت کو شدید بحران کا شکار کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رہے ہیں۔مگر کئی حلقے مشائخ کے اس اتحاد سے فائدہ نہ اٹھانے میں حکومت کو نااہل قرار دے رہے ہیں وگرنہ مشائخ کا یہ غیر سیاسی اتحاد اپوزیشن سمیت ہر مشکل کا مقابلہ کرنے، قومی سیاست کا رخ تبدیل کرنے اور آئندہ کسی بھی پارٹی کو مضبوط کرنے کی مکمل گنجائش اور اہلیت رکھتا ہے ۔ مشائخ کا اتحاد اور ان کا موقف اس بات کی دلالت کرتا ہے کہ وہ غیر سیاسی انداز میں حقیقی سیاسی جماعتوں کی معاونت میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور مشائخ کا یہ بھی موقف ہے کہ تنظیم مشائخ عظام پاکستان جنوبی ایشیاء سمیت پاک بھارت تعلقات کے مستقل فروغ، افغانستان میں مستقل قیام امن،پاک بھارت بہتر تعلقات میں حائل قدیم مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلہ پوری دنیامیں موجودمشائخ حق عملی اور مثبت کردار ادا کر سکتے ہیں مگر اس کے لیے حقیقی مشائخ سے استفادہ کرنے اور مشائخ حکومت بہتر تعلقات کا آغاز کرنے کی ضروت ہے اور استحکام پاکستان کے لیے مشائخ نے اپنا کردار پیش کر دیا ہے۔ کنونشن کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے کیا گیا۔ بعد ازاں لاثانی نعت و کلام کونسل کے خوش الحان ثناء خوان مصطفی ﷺ نے ہدیہ نعت کا نذرانہ پیش کیا۔کنونشن کے باقاعدہ آغاز پر تنظیم مشائخ عظام پاکستان رجسٹرڈ کے ہراول کارکنان جو گذشتہ مہینوں میں دنیائے فانی سے رخصت ہوئے اجتماعی دعاکے لیے امیر تنظیم کو گزارش کی گئی اور ان کی تنظیم مشائخ کے لیے خدمات پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔
مقررین کے خطابات: ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے نمائند پیر طریقت جناب احسان الحق ساجد معصومی نے استحکام پاکستان مشائخ کنونشن لاہور میں خطبہ استقبالیہ پیش کیا انہوں نے کہا کہ اسلام کی حقیقی روح کوروحانیت کے پیغام کے ذریعے عام کرنے کی ضرورت ہے۔روحانیت ا ور تصوف کی تعلیمات کو سمجھنے والے افراد ہی مہذب معاشرہ تشکیل ے سکتے ہیں ۔ انہوں نے اپنے بیان میں امیر تنظیم جناب صدیقی لاثانی سرکار کو مشائخ کنونشن کے انعقاد پر مبارک باد پیش کی۔ شرپسند عناصر کاذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اولیاء اللہ کی تعلیمات اور اقدار پر سودے بازی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ حکومت زہریلے لیٹریچر اورمذہبی منافرت سے لبریز کتابوں اور مواد کو فورا ضبط کرے اور ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔کنونشن میں شرکت کے نہ آنے والے مشائخ کے پیغامات اور تجاویز کوپڑ ھ کر کنونشن کے شرکاء کی خدمت میں پیش کیا اور تنظیم مشائخ عظام پاکستان کا تاریخی پس منظر اور مختلف ادوار میں کیے جانے والے اقدامات ، حکومتی روابط ، تنظیم کے اصولی موقف اور مکمل کارکردگی جائزہ پیش کیا۔ اس موقع پر مزارات پر سرکس و غیر فطری تفریخ کے خاتمے ،عسکری قوتوں پر پابندی ،حدود و توہین رسالت آرڈیننس ،فرقہ واریت اور دہشت گردی کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کا ذکر کیااور حکومت کی جانب سے موصول ہونے والے تعریفی مراسلہ جات کو پڑھ کر سنایا جس کو تمام مشائخ نے بہت سراہا۔مشائخ صابریہ کے نمائندہ پیرطریقت جناب صوفی فرزند علی صابری قلندری نے اپنی تحریری تجاویز سے شرکاء مشائخ کا اتفاق حاصل کیا کہ مشائخ کرپٹ اور بنیاد پرست افراد کا راستہ روکیں اورقومی دولت لوٹنے والے عناصر کی لوٹ مار کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بلاامتیاز احتساب حکمرانوں کی شفاف پالیسی اور منصفانہ نظام کی عکاسی کرے گا۔ ضلع فیصل آباد کی نمائندگی کرتے ہوئے جناب پیرطریقت لیاقت علی نقشبندی صاحب نے تحریری دستاویز سے یہ واضع کیا کہ مشائخ کے مزارات کا احترام اور تقدس کی بحالی حکمرانوں کافرض ہے انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ کامل اولیاء اللہ کی صحبت اور مشاورت صاحبان اقتدار کے استحکام کی علامت ہے ۔ ضلع گوجرانوالہ کی نمائندگی کرتے ہوئے پیر طریقت جناب صوفی سید احمد ندیم نقشبندی نے اپنا تحریری بیان میں کہا کہ فحاشی ،عریانی اور بے راہ روی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس کی اصل وجہ عوام الناس کا روحانیت سے دوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر مذاہب اور مظلوم افراد کے احساس عدم تحفظ سے لا علمی حکمرانوں کے زوال کا باعث ہے۔ جس کے لیے حکومت کو عملی اور پائیدار ضابطہ اخلاق کی ضرورت ہے یہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر ہم فلاحی مملکت کا قیام کر سکتے ہیں۔ ضلع لاہورکی نمائندگی کرتے ہوئے پیر طریقت جناب صوفی سید شوکت علی صاحب چشتی قادری نے اپنے تحریری پیغام میں کہا کہ امن اور معتدل معاشرہ کاقیام صرف روحانیت اور تصوف دوست افراد سے ہی ممکن ہے۔ ایسے ہی افراد کے اتحاد کی عملی شکل تنظیم مشائخ عظام پاکستان اجتہاد اولیاء کی عملی نمونہ ہے اور مشائخ کا اتحاد بنیاد پرست اور تشدد پسند عناصر کی شرانگیزیوں کے اثرات کو زائل کرنے میں عملی کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ استحکام پاکستان کے لیے ایسے پلیٹ فارم کا ہونا حکومت کے لیے غنیمت ہے مگر اقتدار کے نشے میں چور حکمران مشائخ کے نہ تو افکار سے باخبر ہیں اور نہ ہی ان سے معاونت طلب کر رہا ہے یہ لمحہ فکریہ اور المیہ ہے ۔ پیر طریقت جناب محمدراشد نقشبندی صاحب (ضلعی ممبر مجلس شوری لاہو ر) نے اپنے خطاب میں کہا کہ مشائخ آج فیصلہ کریں کہ آئندہ بلدیاتی الیکشن میں پیر صاحبان سے تعلق رکھنے والے لوگ روحانی اور معتدل سوچ رکھنے اور اولیاء اللہ کا احترام کرنے والے افراد کو ہی ووٹ دیں۔ انہوں نے کہا کہ مشائخ پر ہونے والے ہر ظلم و زیادتی کی روک تھام کے لیے حکومتی سطح پر عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ضلع چکوال کے نمائندہ مشائخ جناب پیر طریقت صوفی شیر محمد نقشبندی مجددی صاحب نے اپنے تحریری بیان میں کہا کہ مشائخ کا عملی اتحاد اسلام کی حقیقی شکل کو داغٖ دار نہیں ہونے دے گا۔ انہوں نے اجتماعی طور پر کہاکہ تصوف و معرفت اسلام کی معتدل سوچ رکھنے والی این جی او ہے اورتنظیم مشائخ عظام پاکستان درباروں اور خانقاہوں کو خدمت انسانیت، روحانی تہذیب اور امن سلامتی کا گہوارہ بنانے کا کام سرانجام دے رہی ہے ۔ضلع بہاولپور کے نمائندہ پیر طریقت جناب میجر (ر) ہمایوں قادری نے اپنی تحریری تجویز میں کہا کہ آج اس کنونشن میں ہر شعبہ زندگی کے افراد،سماجی کارکنان اور مشائخ نے بھی نمائندگی کی ہے میں آپ کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ہم پر اور پاکستان پر دہشت گردی کا الزام بے بنیاد ہے اوردہشتگردی اور بے گناہ انسانوں کا خون کرنا اسلام سے محبت نہیں ہے حکومت کے پاکستان کو دہشت گرد قرار دیے جانے اور دہشت گردوں کے خلاف گرینڈآپریشن کا تمام کریدٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے اور حکومت سودی نظام معیشت کو ختم کرنے کے اقدامات کرے۔رحیم یار خان کے نمائندہ جناب صاحبزادہ عبدالمجید نقشبندی صاحب نے کہا کہ اگر حکومت اعتدال پسند اور روشن خیال معاشرہ کے قیام میں مخلص ہے تو حکومتی اداروں ،کمیٹیوں اور بورڈز میں روحانی ،سائنسی اور معتدل صحیح مشائخ کی نمائندگی دی جائے۔ نام نہاد مولوی پیربن کر معرفت اور تصوف کی اصل روح کو مسخ کر رہے ہیں۔ ضلع خانیوال کے نمائندہ جناب صوفی نذیر حسین صاحب نقشبندی نے حکومت پر نقطہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ حکومتوں میں مشائخ کی نمائندگی کرنے والے چابلوس،خوشامدی اور سیاسی بنیاد پرست مولوی حکومتوں کے زوال کا باعت بن چکے ہیں۔ جناب صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکار صاحب (امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان )کا خطاب : آ پ نے اپنے صدارتی خطبہ میں فرمایا کہ روحانیت کو سمجھنے والے افرادامن پسند سوچ رکھنے والے ہوتے ہیں اور اولیاء اللہ اپنی نظر معرفت سے لوگوں کے دلوں میں اللہ کی محبت کو داخل کرتے ہیں۔ انہوں نے واضع کیا کہ اولیاء اللہ ہی درست سمت میں قومی اداروں کی فکری معاونت کر سکتے ہیں۔ فقراء کی حکومتی معاملات میں مشاورت نہ ہونے کی وجہ سے تہذیت و ثقافت کمزور ہو رہے ہیں حتیٰ کہ افسوسناک حد تک معاشرتی اندازِ فکراور طرزِ زندگی دم توڑ رہی ہیں جو لمحہ فکریہ ہے۔انہوں نے بین الاقوامی صورت حال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے بدلتے دنیا کے حالات مشائخ سے تقاضہ کرتے ہیں کہ عوام الناس کے شعور کو بیدارکیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی مذمت کی جائے اور دہشت گردی کی وجوہات کو تلاش کیا جائے۔ مشائخ کے نزدیک بد امنی اور دہشت گردی کی اصل وجوہات زہریلا لٹریچر اور فرقہ واریت میں انتہا پسندی ہے جس کے لیے امن کے پیغام کو فروغ دینا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوقاف مشائخ کا محکمہ ہے اولیاء اللہ کے مزارات پر صرف اولیاء اللہ سے محبت رکھنے والے اوقاف ملازمین کی ہی ڈیوٹی لگائی جائے اس سے مزارات کے تقدس کی بحالی میں پیش رفت ہوگی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ سود ی کاروبار کو حکومت اپنی اولین گوشش میں ختم کرنے کے لیے متحرک ہو ۔جناب صدیقی لاثانی سرکار صاحب نے کہاکہ اسلام کی اصل روح کو سمجھنے والے مشائخ قومی سلامتی اور استحکام کے معا ملات میں دلچسپی لیں جس سے ملکی اور بین الاقوامی حالات میں یکسرمثبت تبدیلی پیدا ہو گی ۔حقیقی عوامی نمائندگان اولیاء اللہ ہی ہیں۔ انہوں نے مشائخ پر واضع کیا کہ انشااللہ بہت جلد ’’استحکام پاکستان مشائخ کنونشن‘‘ میں کیے گئے فیصلوں سے حکومت کو مطلع کر دیا جائے گا۔انہوں نے مشائخ پر زور دیا کہ وہ عملی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لیں اور خدمت خلق کے حوالے سے عوام الناس کو متحرک کریں۔کنونشن کے آخر میں پاکستان کے استحکام کے دعا کی گی۔استحکام پاکستان مشائخ کنونشن لاہور سے سماجی کارکنا ن مرد و خواتین نے بھی اپنا نقطہء نظر پیش کیا اور استحکام پاکستان کے حوالے میں اپنی تجاویز امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان کو پیش کیں اور مشائخ کو عملی کردار ادا کرتے رہنے کاکہا دیگر شرکاء نے کنونشن کو پاکستان کی نظریاتی استحکام کے لیے موثر قرار دیااور انہوں نے مشائخ کی کوششوں پر اطمیان کا اظہار کیا اور مثبت روویوں کو فروغ دینے کے لیے عملی کوششوں کو اور تیز کرنے کی سفارش کی۔ کنونشن کے تیسرے اور آخری مرحلے میں تمام تحریری اور بیانی تجاویز ، مشورہ جات اور خطبات میں بیان کئے گئے موقف کو حتمی شکل دی گئی اور متفقہ رائے شماری اور تائید سے تمام نکات کوپڑھ کر امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان جناب صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار کو پیش گئے جن پر امیر تنظیم نے تمام مشائخ سے ہاتھ اٹھا کر تائید اور رائے طلب کی اس موقع پر تمام مشائخ اور دیگر شرکاء نے بھرپور تائید اور رائے سے مندرجہ ذیل اعلامیہ کو حتمی شکل دی گئی۔
استحکام پاکستان مشائخ کنونشن لاہور کامشترکہ اعلامیہ
01 ۔ مختلف سلاسل کے مشائخ اور پیر صاحبان سے تعلق رکھنے والے افراد آئندہ روحانی اور معتدل سوچ رکھنے اور اولیاء اللہ کا احترام کرنے والے افراد کو ہی ووٹ دیں۔
02۔فحاشی اورعریانی پھیلانے والے ٹی وی چینل اور کیبل آپریٹرز کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جائے اور ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے ۔
03۔ حکومت قومی دولت لوٹنے والے عناصر کی لوٹ مار کی تفصیلات عوام کے سامنے لائے اور بلاامتیاز منصفانہ احتساب کی یقین دہانی کرائے۔
04۔مشائخ کے مزارات کا احترام اور تقدس کی بحالی کا یقین دلایا جائے اور محکمہ اوقاف میں اولیاء اللہ کا احترام کرنے والے افراد کو ہی تعینات کی کیا جائے۔
05۔مشائخ کے مزارات کا تقدس بحال کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے نیزمزارات پر اولیاء اللہ سے محبت رکھنے والے ملازمین کو تعینات کیا جائے۔
06۔دیگر مذاہب میں بڑھتے ہوئے احساس عدم تحفظ کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے اور جامع غیر سیاسی حکمت عملی ترتیب دی جائے۔
07۔کرپٹ اور بنیاد پرست افراد کا راستہ روکا جائے گا بنیاد پرست اور تشدد پسند عناصر کی شرانگیزیوں کے اثرات کو زائل کرنے میں جامع حکمت عملی وضع کی جائے۔
08۔حقیقی اعتدال پسند اور روشن خیال معاشرہ کے قیام کے لیے حکومتی اداروں ،کمیٹیوں اور بورڈز میں روحانی اورسائنسی ذہن رکھنے والے مشائخ کو نمائندگی دی جائے۔
09۔ حقیقی عوامی نمائندگان اولیاء اللہ ہیں امن عامہ اور مذاہب عالم کو حقیقی معنوں میں قریب لانے او رمذہبی منافرت کے خاتمے کے لیے تصوف و روحانیت کی تعلیمات سے استفادہ کیا جائے
10۔ مشائخ کے حقیقی تشخص کو بحال کرنے کے لیے نا م نہاد جعلی مولوی پیروں کے خلاف قانون سازی کی جائے۔

استحکامِ پاکستان  سیمینار ،کانفرنسز،ریلیاں  

تنظیم مشائخ عظام پاکستان کی ’’عوامی انقلابی جلسے ‘‘میں بھر پورشمولیت

عوام الناس کو اپنی نسلوں کے مستقبل کیلئے نیک اور مخلص حکمرانوں کے حق میں فیصلہ کرنا ہو گا۔صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار

جنرل مشرف قوم کے غدار نہیں ہیں !

جنرل سید پرویز مشرف کا نواز حکومت الٹنے کا اقدام پاکستان کے مفاد میں تھا۔ اس معاملے میں جنرل مشرف کو ہرگز نہ پھنسایا جائے۔ جنرل مشرف قوم کے غدار نہیں ہیں۔ (صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار ۔ امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان)