عظیم الشان محسن انسانیت کانفرنس

مورخہ : 10جنور ی بروزجمعرات 2008بعد از نماز عصر بمقام : ٹی ایم اے ہال اسٹیشن چوک فیصل آباد خصوصی تعاون : تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت : حضرت صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکارصاحب (امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان )
مہمانان گرامی : ڈاکٹر ظفر حسین ظفر ،ابن شیرازی ،حافظ الیاس انجم ،علامہ مشتاق جعفری،،افشاں فریاد ،سید ذوالفقار شمسی،ملک محمد یوسف ایس پی مدینہ ٹاؤن،مولانا آصف رضا علوی کے علاوہ مشائخ عظام کی طرف سے پیر طریقت ڈاکٹر محمد انور نقشبندی ،پیر طریقت لیاقت علی نقشبندی ،پیر طریقت احسان الحق معصومی ،ریحان احمد خان،عبدالقیوم معراج ،فرحان احمد نقشبندی سمیت فیصل آباد کے مختلف حلقہ جات کے امیران حلقہ ،صدور،سیکرٹریزسمیت لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت فرمائی ۔
کانفرنس کے آرگنائزرز: سید ذوالفقار شمسی،میاں عاصم روف چئیرمین دی سن جنرنلسٹ فیڈریشن آف پاکستان ،منتظم اعلیٰ مسعوداحمد بھٹہ چئیرمین پاکستان مسلم لیگ محب وطن،سید فریاد علی شمسی وائس چئیرمین پاکستان مسلم لیگ محب وطن،نقیب محفل حسن نجمی صاحب ،انچارج پروگرام مختار احمد لودھی،انچارج انتظامی امور شمس علی جٹ ،پرویزاقبال سینئر نائب صدر اور شاہد بھٹی نائب صدر شامل تھے ۔جبکہ خصوصی تعاون تنظیم مشائخ عظام پاکستان کاتھا۔
کانفرنس کی کاروائی: محرم الحرام شریف کا چاند طلوع ہوتے ہی امت مسلمہ راکب دوش مصطفی ﷺ ،نور نگاہ علی المرتضٰیؓ ،امین امانت خدا ،جلوہ شمس الضحیٰ،نقشہ بدرالدجیٰ ،پیکر صبرورضا ،نور دیدہ بتول ،عاشقوں کے قافلہ سالار ،مومنوں کے دلوں کے چین ،جگرگوشہ بتول ،چمنستان رسول ﷺ کے پھول امام عالی مقام سیدنا امام حسینؓ اور آپؓ کے ساتھیوں کی اسلام کی بقا اور اللہ ورسول ﷺ سے عشق ووفاکرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے کامیابی سے ہمکنار ہونے کی یاد دلاتا ہے ۔اسی سلسلہ میں تمام امت مسلمہ اپنے آقا ومولا امام عالی مقامؓ اور شہیدان کربلا کی یاد اقدس میں ان کی بارگاہ اقدس میں ایصال ثواب کرنے اور ان کی شاندار سیرت وکردار سے عوام الناس کو آگاہی دیکر نذرانہ عقیدت پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہے ۔اسی سلسلہ میں اس عظیم الشان کانفرنس‘‘کا اہتمام کیا گیا جس کا آغاز تلاوت کلام پاک اور بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں گلہائے عقیدت پیش کرنے کی سعادت جناب ایم اے جیلانی صاحب نے حاصل کی ۔اور بارگاہ حسینیتؓ میں ہدیہ منقبت شریف پیش کرنے کی سعاد ت پروردہ ء آغوش ولائیت محترم المقام صاحبزادہ شبیر احمدسرکار نے حاصل کی اور آپ کے اس کلام مبارک ’’کرم کیااور درپہ بلایا دیکھوابن حیدرؓ نے ‘‘اپنی خوبصورت اور سریلی آواز میں پیش کرکے محفل پاک کے ماحول کو معطر کردیا
کانفرنس کے مقاصد : مختلف مکاتب فکر کے دانشوروں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرکے آپس کے معاملات ومسائل کومل بیٹھ کر حل کرنے کی کوشش کرنا،فرقہ واریت کے ناسور کوجڑ سے اکھاڑنا،ایک دوسرے کے پروگرامز میں شرکت کرکے محبت کوفروغ دینا اورنفرتوں کوختم کرنا۔اپنے فروعی اختلافات کوبالائے طاق رکھتے ہوئے راہ حق کی جستجو پیدا کرنا اورصراط مستقیم پر چلنے کاجذبہ بیدارکرنا۔ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے واقعات کو روکنا،ایک دوسرے کے مذہبی جذبات کوٹھیس پہنچانے والی سرگرمیوں بالخصوص شرانگیز لٹڑیچر (آڈیو ویڈیو پروگرامز )کوروکنے کی سعی کرنا۔
حضرت صدیقی لاثانی سرکارصاحب اوردیگر مقررین کے خطابات :
جناب ڈاکٹر ظفر حسین ظفر صاحبنے امام عالی مقامؓ کی سیرت پاک کے حوالہ سے اپنے خیالات کا اظہار فرمایا ۔انہوں نے کہا کہ اللہ کی کامل ترین کاوش کا نام ’’سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ ‘‘ہے ۔جس طرح تمام انبیا ء کرام ؑ نے آپ ﷺ کی نبوت کو تسلیم کیا تو انہیں اللہ تعالیٰ نے نبوت کے عالی مرتبے سے فائز فرمایا ۔کربلا کے میدان میں بیمثال شہادت پیش کرنے کی سعادت ’’امام عالی مقامؓ ‘‘کے حصے میں اس لئے آئی کہ آپؓ کی پرورش وتربیت نبیوں کے امام ’’امام الانبیا سیدنا محمد رسول اللہ ﷺ ‘‘نے فرمائی ۔اور پھر اس لئے بھی آپؓ کا حسب نسب بھی بہت عالی شان ہے ۔یہ وہ تمام خصوصیات ہیں جن کی بنا ء پر سیدنا امام حسینؓ نے اتنا بڑا کارنامہ سرانجا م دیا کہ قیامت تک امت مسلمہ آپؓ کے احسان مند رہے گی۔
جناب ابن حسن شیرازی صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ جہاں دین محمدی ﷺ کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے وہاں اولاد مصطفی ﷺ دین اسلام کی گرتی ہوئی دیوار کو اپنی جان تن من دھن کی قربانی پیش کرکے مضبوط کرکے امت محمدی ﷺ پر احسان عظیم فرما دیتے ہیں یہ اتنے بڑے بڑے عظیم الشان کارنامے ’’اولاد مصطفیﷺ ‘‘کے ہی ہوسکتے ہیں ۔
جناب ملک محمد یوسف صاحب (ایس پی مدینہ ٹاؤن )نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج معاشرے میں ظلم وبربریت کا بازار گرم کرنیوالے درحقیقت یزیدیت کے ہی پیروکار ہوسکتے ہیں کیونکہ امام عالی مقامؓ کے پاک گھرانے کا تو بنیادی مقصد ہی ’’دنیا میں امن وآشتی ‘‘پھیلانے کا ہے ۔اور بدقسمتی یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو مسلمان کہلوانے پر فخر محسوس نہیں کرتے بلکہ اپنے آپ کو ’’شیعہ،سنی ،دیو بندی،وہابی ‘‘کہلوا کر فخر محسوس کرتے ہیں یہی تو ہماری بربادی کا ذریعہ بن چکا ہے ۔آج ضرورت اس امر کی ہے کہ امت مسلمہ اپنے تمام فرقوں کو ختم کرکے ایک ہوجائے اور سیدنا امام حسینؓ کے پاک مشن ’’امن ومحبت ‘‘پر عمل پیراہوکراپنے پاک وطن کو کا امن کا گہوارہ بنانے کی بھرپور کوشش کریں
جناب مولانا آصف رضا علوی صاحب نے اپنے خطاب میں کہا کہ امام عالی مقامؓ نے اپنی قربانی اسلام اور انسانیت کی بقا کے لئے دی تھی ۔آپؓ سے عشق ومحبت کرنا ہی عین اسلام ہے ورنہ یزیدیت رہ جاتی ہے ۔
جناب علامہ مشتاق حسین جعفری صاحب نے اپنے بیان میں کہا کہ جب تک خداکی واحدانیت قائم رہے گی اس وقت ’’حسینیتؓ ‘‘قائم رہے گی ۔
جناب صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکارصاحب (امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان )نے اپنے پرتاثیر الفاظ میں حاضرین مجلس اور تمام امت مسلمہ کو درپیش مسائل او ر ان کے حل سے آگاہ کیا اورخطاب کے شروع میں ہی یہ آگاہی دی کہ امام عالی مقامؓ اور شہیدان کربلاؓ کی یاد اقدس میں آستانہ عالیہ لاثانیہ فیصل آباد سمیت پورے پاکستان میں ہمارے لاکھوں مریدین وعقیدت مند 40روز تک 24لنگر حسینی ؓ اپنے اپنے آستانوں پر جاری رکھیں گے اور محافل حسینی ؓ کا انعقاد کروائیں گے ۔جن میں آپؓ اور آپؓ کے جانثاروں کی سیرت طیبہ پر روشنی ڈالیں گے ۔یہ کام ہم گزشتہ کئی سالوں سے سرانجام دے رہے ہیں اورامسال بھی ہم یہ سلسلہ جاری رکھیں گے انشاء اللہ ۔آپ نے مزید کہا کہ امام عالی مقامؓ نے اللہ ورسول ﷺ سے عشق و وفا کرنے کا حق ادا کردیا ۔
دور حاضر کے حوالے سے آپ نے کہا کہ تمام تنظیمیں اور ان کے لیڈران یہ کہتے کہتے تو تھکتے نہیں کہ ایسا ہونا چاہیے ،ایسا ہونا چاہیے،لیکن پھر ویسا ہوتا کیوں نہیں ہے ؟اس کی کیا وجہ ہے ؟اس کی بنیادی وجہ ہی یہ ہے کہ ہم اللہ ورسول ﷺ اور اس کے اولیاء کے در کو چھوڑ چکے ہیں تو پریشانیوں میں مبتلا ہوجانا یقینی ہوجاتا ہے ۔اور پھر فرمان رسول ﷺ بھی ہے کہ ’’فقراء سے جان پہچان رکھو ان کے پاس خزانے ہیں ‘‘۔اور ان فقراء کا فیض تاقیامت جاری رہیگا کیونکہ ان فقراء کا اللہ ورسول ﷺ سے ظاہری اور باطنی تعلق قائم ہوچکا ہوتا ہے ۔اور پھر وہ اللہ ورسول ﷺ کی رضا کیلئے اس کی تمام مخلوقات چرند،پرند،نباتات ،جمادات ،حشرات الارض بشمول انسان ان کی خدمت او ربھلائی کرنے کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں ۔ملکی حالات کی بہتری کیلئے اور امن وامان کویقینی بنانے کیلئے جو امن کمیٹیاں اور صوفی کونسل کے نام پر جوکمیٹیاں بنائی گئیں ہیں ان کے مطلوبہ نتائج کیوں برآمد نہیں ہوئے اس کی بنیادی وجہ ہی یہ ہے کہ جن لوگوں کو ان کمیٹیوں میں شامل کیا گیا ہے وہ خود ہی شرپسند اور نام نہاد ہیں ان اپنے شعبے کے بارے میں سوائے شر اور بدامنی پھیلانے کے کوئی اور کام آتا ہی نہیں ہے وہ امن کیا قائم کریں گے ؟
آپ نے کہا کہ ایک دفعہ لاہور میں ایک ویلفےئر کا کام کرنیوالی تنظیم کے چند سرکردہ لوگ مجھ سے ملے اور کہنے لگے سرکار !ہم لوگوں کی ویلفےئر کیلئے کام کررہے ہیں آپ ہمارے ساتھ تعاون کریں تو میں نے سب سے پہلے ان سے پوچھا کہ آپ لوگوں کی ویلفےئر تو کررہے ہیں کیا آپ لوگ ’’نماز ‘‘بھی پڑھتے ہیں ۔تو جواب نفی میں دیا ۔تو آپ فرمانے لگے کہ جو شخص اللہ ورسولﷺ کی نافرمانی میں لگا ہوا ہے وہ کیا ویلفےئر کے کام کرے گا ۔
پھر آپ صدیقی لاثانی سرکار نے ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہاکہ حضر ت سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام کا دور مبارک ہے ۔ایک عورت نے غلط کاریاں کیں جس کی بنا پر اسے بچہ ہوگیا ۔بچے پیدا ہوتے ہی اس نے اس کوماردیا ۔یہ کام کرنے کے بعد اس عورت کو شدید پریشانی ہوئی اور دل ہی دل میں اللہ سے ڈرنے لگی اور توبہ تائب ہونے لگی لوگوں کو بتانے کی بجائے سیدھی حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام کی بارگاہ اقدس میں پہنچی کہ یہ اللہ کے کلیم ہیں میرے لئے بخشش کی دعا فرمائیں گے تو اللہ مجھے یقیناًیقیناًبخش دے گا ۔عورت کی ساری باتیں سن کر حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السلام غضب ناک ہوگئے کہ تو نے تو یہ بہت ہی بڑا ظلم کیا ہے ۔فوراًوحی الہٰی نازل ہوجاتی ہے اللہ تعالیٰ ارشاد پاک فرماتے ہیں کہ ’’اے موسیٰ !تو اس عورت پر اتنا غضب ناک نہ ہو یہ تو پھر بھی مجھ سے ڈر رہی ہے اور معافی کی طلب گا ر ہے اور مجھے وحدہٰ لاشریک بھی مانتی ہے ۔اس سے زیادہ میں (خدا )ان لوگوں پر غضب ناک ہوں جو ’’نماز نہیں پڑھتے ہیں ‘‘۔تو آپ حیران ہوگئے کہ ’’بے نمازی لوگوں پر اللہ تعالیٰ کتنا زیادہ غضب ناک ہوتا ہے تو یہ بے نمازی لوگ اس عورت کے گندے ترین فعل سے بھی زیادہ مجرم ہیں ‘‘۔
آپ نے مزید کہا کہ بینظیر صاحبہ کی حکومت اسی لئے ختم کردی گئی تھی کہ اس کے دور حکومت میں ’’کرپشن اور مہنگائی ‘‘کی انتہا ہوگئی تھی اور یہ حکومت ختم ہونے سے تقریباًپونے چار ماہ پہلے ہی بتا دیا تھااور نواز شریف صاحب کی حکومت اس لئے ختم کی (گو کہ میں بذات خود نظریاتی مسلم لیگی ہوں اس لئے ہم نے خود ظاہری وباطنی طور پر نواز شریف صاحب کو حکومت لیکر دینے میں اہم کردار ادا کیا تھالیکن ہمارے بار بار نوٹس دلانے کے باوجود لگا تار غفلت اور لاپرواہی کرنے کی بنا پراس کی بھی حکومت ختم کردی گئی )کہ اس کے دور حکومت میں بڑی تعداد میں فقراء اولیاء اللہ پر جھوٹے مقدمات کئے گئے حالانکہ حضور نبی کریم روف الرحیم ﷺ کا فرمان عالیشان ہے کہ’’ میرے بعد صرف تیس30جھوٹے کذاب پیدا ہونگے قیامت تک ‘‘اس کے دور حکومت میں صرف چند ماہ کے دوران ہی جو رپورٹ ہمیں ملی اس کیمطابق پونے چارسومقدمات 375یہ وہ مقدمات تھے جو صرف ایک ماہ میں کئے گئے تھے ۔یہ حکومت کی شدید غفلت تھی جبکہ حکومت کا فرض بنتا ہے کہ برائیوں کو ختم کرے۔اب جبکہ صدر پرویز مشرف صاحب پر اتنے حملے ہوچکے ہیں ان کے بارے میں بھی ہم پہلے سے حکومت کو آگاہ کرتے آرہے ہیں اور یہ ہمارا اخلاقی فرض ہے جو ہم ادا کررہے ہیں اور ملک وملت کی سلامتی اور استحکام کیلئے بہتری کیلئے جو ممکن ہو سکے ہم اپنا فرض سمجھ کر ادا کررہے ہیں ۔یہ بھی صرف اس لئے کہ ظاہری حکومت کی طرح ایک باطنی حکومت بھی ہوتی ہے جو اللہ کے فقراء کی ہوتی ہے ۔اس لئے جو فیصلے وہاں ہوتے ہیں وہی دنیا میں ظاہری طور پر بھی نافذالعمل ہوتے ہیں ۔
آپ نے مزید کہا کہ امن کے نام پر جو امن کمیٹیاں بنائی گئی ہیں ان میں بدنام زمانہ لوگوں کو شامل کیا جاچکا ہے اور وہ بھی ایسے لوگ جو اپنے اپنے علاقوں میں بذات خود دہشت گردی اور ظلم وبربریت قائم کرنیوالوں کی صف میں شامل ہیں ۔وہ امن کی فضا کو کیسے قائم کرسکتے ہیں ۔زبانی کلامی باتوں سے تو حالات نہیں بدلا کرتے ہیں ۔اس کے ذمہ دار ہم سب لوگ ہیں ۔کوئی ایک جماعت،تنظیم نہیں بلکہ ہم سب ان حالات کے ذمہ دار ہیں ۔اور جب انتظامیہ و دیگر متعلقہ لوگوں کو ان کمیٹیوں میں شامل افراد کا مکمل بائیوڈیٹا معلوم ہے تو پھر کاروائی کیوں نہیں کرتے ہیں ۔اگر ان کا کردار اچھا ہوگا تو معاشرے میں بہتری آئیگی ۔
حکومت کو تجاویز دیتے ہوئے آپ نے مزید کہا کہ اولیاء اللہ کے مزارات ، کچہریوں کے اندر ،اسٹیشنوں اور پبلک ایریاز میں سیکورٹی کے سخت سے سخت انتظامات ہونے چاہییں تاکہ امن وامان کی صورتحال کو یقینی بنایا جاسکے ۔جب تک ظاہری حکمران صحیح مشائخ کے ساتھ چلتے رہیں گے ان سے راہنمائی لیتے رہیں گے تو معاشرے میں امن وامان اور خوشحالی کا آنا یقینی رہیگا ۔اور جب یہ ظاہری حکمران ان مشائخ اولیاء اللہ سے دور ہوجائیں گے تو پھر حالات ایسے ہوجاتے ہیں جن کا آج ہرپاکستانی کو سامنا ہے ۔آ ج ان حالات کی سنگینی کی بنیادی وجہ ہی یہ ہے کہ ہم اللہ ورسولﷺ اور کامل اولیاء اللہ کے در سے دور ہوگئے ہیں۔ جو لوگ اللہ ورسول ﷺ کے محبوب بندوں اولیاء اللہ کی بارگاہ اقدس میں آتے جاتے ہیں ان کے دلوں میں اللہ ورسولﷺ کی حقیقی محبت پیدا ہوجاتی ہے ۔
نوٹ: شرکاء کانفرنس میں سلسلہ عالیہ لاثانیہ کا انمول لٹریچر اور لنگر پاک حسینی ؓ بھی تقسیم فرمایاگیا جس سے اس بابرکت پروگرام کا حسن دوبالا ہوگیا ۔اختتام کانفرنس کے اختتام پر چئیرمین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار نے ملک وملت کی سلامتی اور استحکام کیلئے خصوصی دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ اسلام اور پاکستان کی حفاظت فرمائے اور انہیں دشمنوں کے اندرونی اور بیرونی شر سے محفوظ رکھے ،پاک وطن کو مخلص حکمران عطافرمائے اور ہمیں اولیاء اللہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ۔
نوٹ: شرکاء کانفرنس میں سلسلہ عالیہ لاثانیہ کا انمول لٹریچر اور لنگر پاک حسینی ؓ بھی تقسیم فرمایاگیا جس سے اس بابرکت پروگرام کا حسن دوبالا ہوگیا ۔
اختتام کانفرنس کے اختتام پر چئیرمین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار نے ملک وملت کی سلامتی اور استحکام کیلئے خصوصی دعا فرمائی کہ اللہ تعالیٰ اسلام اور پاکستان کی حفاظت فرمائے اور انہیں دشمنوں کے اندرونی اور بیرونی شر سے محفوظ رکھے ،پاک وطن کو مخلص حکمران عطافرمائے اور ہمیں اولیاء اللہ کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین ۔

فلاحِ انسانیت  سیمینار ،کانفرنسز،ریلیاں