مرکزی مجلس شوریٰ کااہم اجلاس (موجودہ ملکی صورتحال کے حوالے سے اہم فیصلے)

مورخہ : 15جنوری2012 بمقام :لاثانی سیکرٹریٹ فیصل آباد زیر اہتمام : تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت : حضرت صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکارصاحب (امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان )
شرکائے اجلاس : تنظیم مشائخ عظام پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اراکین
اجلاس کا مقصد : عوام الناس کویہ آگاہی دینا کہ اس وقت ملک پاکستان شدید ترین بحرانوں کاشکار ہوچکاہے اورموجودہ حکومت کرپشن ،مہنگائی،بیروزگاری،بجلی اورگیس کی لوڈشیڈنگ،قتل وغارت ،دہشت گردی سمیت تمام بڑے بڑے مسائل کی ذمہ دار ہے ،انہی وجوہات کی بناپر صدرزرداری نامنظور ہوچکے ہیں اورآئندہ بھی جو لوگ ان نااہل اورکرپٹ حکمرانوں کی پشت پناہی کریں گے ان کی تباہی وبربادی یقینی ہے۔پاکستان کے ذمہ دار اداروں (عدلیہ اورفوج )کویہ پیغام دینا کہ الیکشن سے پہلے ہمیں کرپٹ افراد کااحتساب چاہیے،اس کے بغیر الیکشن بے معنی ہونگے۔کرپٹ عناصر سے لوٹی ہوئی دولت واپس پاکستان لائی جائے تاکہ پاکستانی معیشت کواستحکام نصیب ہو۔تمام حکومت نے بالشمول اس حکومت کے،انہوں نے دنیا کی سب سے بڑی مشائخ عظام کی نمائندہ جماعت تنظیم مشائخ عظام میں شامل ہزاروں جید مشائخ عظام فروغ اسلام اوراستحکام پاکستان کیلئے شبانہ روزکاوشیں کررہے ہیں اورحکومتوں کواپنی مدد آپ کے تحت مسلسل رابطے کرکے اپنی تجاویز اورمشورے دے رہے ہیں،ان بے لوث اورمخلص لوگوں سے رابطہ کرنا تک گوارا نہیں کیا۔جس سے یہ ثابت کرنا بھی ہے کہ کہ ان نااہل حکومتوں اوران کے کرتاؤں دھرتاؤں جن کے کانوں پر جونک تک نہیں رینگی،ان کی جہالت اورغیر ذمہ داری کیلئے یہی کہنا کافی ہے۔
اس اجلاس میں جو اہم فیصلے ہوئے ان کی تفصیل درج ذیل ہے:۔
)۔۔۔الیکشن سے پہلے کیا ہونا چاہیے ؟
شرکائے اجلاس کی باہمی مشاورت سے موجودہ ملکی صورتحال کودیکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیاگیا کہ الیکشن سے پہلے شفاف احتساب کرکے ملوث افراد کو فوراً نااہل قرار دیا جائے تاکہ اہل افراد منتخب ہوں۔اس لئے الیکشن سے پہلے ذمہ دار کرپٹ عناصر کااحتساب بہت ضروری ہے۔
)۔۔۔ذمہ دار کرپٹ عناصر کے احتساب کا مطالبہ کس سے کیاجائے؟
شرکائے اجلاس کی باہمی مشاورت سے یہ فیصلہ کیاگیا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی صاحب سے یہ مطالبہ کیا جائے کہ وہ این آر او کیس اور کرپشن میں ملوث تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین‘ اراکین‘ ممبران قومی و صوبائی اسمبلی‘ اراکین سینٹ‘ قومی اداروں کو نقصان پہنچانے والے سرکاری عہدیداران‘ بیورو کریٹس اور افسران کا الیکشن سے پہلے شفاف احتساب کرکے ملوث افرادکے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے قانونی کے مطابق ان کے خلاف کاروائی کریں۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی زیر نگرانی خصوصی احتساب عدالتیں قائم کی جائیں اور لوٹی ہوئی ملکی دولت کو واپس قومی خزانے میں جمع کروایاجائے اور اگر حکومت اور اس کے ادارے ذاتی مفادات کی سیاست کرتے ہوئے تعاون نہیں کرتے تو چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی اپناکلیدی کردار اداکرتے ہوئے افواجِ پاکستان کی مددسے اس اہم مشن کومکمل کرائیں۔
)۔۔۔ملکی معیشت کومضبوط کیسے کیا جائے ؟
ملکی معیشت کومضبوط کرنے کیلئے اس بات پر زور دیاگیا کہ جب تک کرپشن کرنیوالے عناصر کوسزادینے کے ساتھ ساتھ لوٹی ہوئی دولت واپس قومی خزانے میں واپس نہیں آجاتی اس وقت تک ملکی معیشت مضبوط نہیں ہوسکتی۔
)۔۔۔اگر چیف جسٹس صاحب اور چیف آف آرمی سٹاف یہ ایکشن لے لیتے ہیں تو عوامی ردعمل کیساہوگا؟
ان تمام فیصلوں کے بارے میں عوامی ردعمل کو سامنے رکھاگیا اورنتیجہ یہ اخذ کیاگیا کہ جب معیشت مضبوط ہو گی تو عوام خوشحال ہوگی،ایسے اقدامات سے ان کو نہ صرف کروڑوں لوگوں کی حمایت اور دعائیں ملے گی بلکہ عوام الناس بھرپور طریقے سے چیف جسٹس صاحب اور چیف آف آرمی سٹاف کواپنی مکمل تائید وحمایت بھی کریگی اور ان کے شانہ بشانہ کھڑی ہوگی۔
)۔۔۔عالمی دنیا میں پاکستان کے امیج پر کیا اثرات مرتب ہوں گے ؟
تمام فیصلوں پر مکمل غوروخوض کے بعد ان کے نتائج کابھی جائزہ لیاگیا ۔امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکار صاحب نے نہ صرف ان تمام فیصلوں پر اپنی رائے کااظہار فرمایا بلکہ شرکائے اجلاس سے مکمل مشاورت فرماتے ہوئے ان کی منظوری فرمائی اور متوقع نتائج سے بھی آگاہی دی۔آپ نے فرمایا کہ اگرچیف جسٹس آف پاکستان اور چیف آف آرمی سٹاف تنظیم مشائخ عظام پاکستان کے ان فیصلوں پر عمل درآمد کویقینی بنادیتے ہیں تو یقیناًیقیناًنہ صرف پاکستان کاامیج عالمی دنیا میں بہت بہتر ہوگا جائیگابلکہ پاکستان کی عدلیہ اور افواج کا وقار بھی بہت بلند ہوجائیگا۔

فلاحِ انسانیت  کرپشن