محفل ذکر ونعت وکلام بسلسلہ عرس مبارک امام الفقرائ، شیخ العالمین حضرت سید ولی محمد شاہ المعروف چادر والی سرکار

محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا اور محفل میں نعتیہ وعارفانہ کلام کے نذرانے محترمہ مہوش مسعود صاحبہ' محترمہ سلطانہ ناصر صاحبہ اور نعت وکلام کونسل میں تربیت یافتہ و زیر تربیت خواتین نے پیش کئے۔حضور میاں صاحب چادر والی سرکار کی شان میں خصوصی کلام پیش کئے گئے۔
    حضور میاں صاحب چادر والی سرکار کے کشف و کرامات کے ذکر سے سجی اس محفل میں بیان دیتے ہوئے محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے کہا کہ بے شک آپ سرکار اُن ہستیوں میں سے ہیں جن کا ذکر قرآن و حدیث سے ملتا ہے۔ ارشادِ نبویۖ ہے کہ (جان لو) میرے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ صحابہ کرام نے عرض کی! تو یارسول اللہۖ کون ہوگا؟ آپۖ نے فرمایا۔ (میرے) خلفاء ہونگے اور پھر اُن کے خلفاء ہونگے۔ جسے تم سیدھی راہ پہ پائو اس کے ساتھ بیعت نبھائو۔
    اور ان ہستیوں کو عوام الناس کیلئے راہبر، راہنما، دستگیر بنایا جو طالبین حق کیلئے نعمت خداوندی ہیں اور ہر پکارنے والے کی حاجتوں کو اللہ کے کرم سے پورا کرنے والے ہیں۔
    سورة تحریم میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے ''بے شک اللہ ان کا مددگار ہے اور جبرئیل اور نیک ایمان والے اور اس کے بعد فرشتے مدد پر ہیں۔''
    آپ نے کہا کہ یہ انتہائی کرم کی بات ہے اور خوش قسمتی ہے کہ ان بزرگ ہستیوں کی نظر رحمت کسی پر ہوجائے۔ اس نظر کا اثر نسلوں تک جاتا ہے۔
    حضور میاں صاحب چادر والی سرکار کے کشف و کرامات کے حوالے سے ایک واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے کہا کہ ایک مرتبہ حضور میاں صاحب چادر والی سرکارکراچی تشریف لے کر گئے۔ وہاں تانگہ پر سواری کے دوران آپ کی انگلی مبارک پر خراش آنے کے باعث خون نکل آیا۔ اس وقت چند خادمین آپ کے ہمراہ تھے جن میں صوفی اسمعیل بھی تھے انہوں نے فوراً آپ سرکار کی انگلی مبارک سے خون چوس لیا۔ اس وقت چادر والی سرکار نے اُن سے کچھ نہیں فرمایا، خاموش رہے۔
    اگلے دن صبح صبح ایک برتن صوفی اسمعیل کے ہاتھ میں تھمایا اور فرمایا جائو جی چائے کیلئے دودھ لے کر آئو۔ صوفی اسمعیل بہت دیر بعد بازار سے واپس آئے تو قبلہ سرکار نے فرمایا! ہاں جی دودھ لے آئے۔ صوفی اسمعیل حواس باختہ ہوکر بولے نہیں، حضور کوئی انسان نظر آتا تو دودھ لیتا ہر ایک کی شکل جانوروں جیسی تھی دودھ کس سے لیتا جی۔ حضور مجھ سے یہ سب نہیں دیکھا جاتا بس جی مجھ پر کرم کردیں مجھے دم کردیں مجھ میں اتنا ظرف نہیں یہ تو آپ کا ہی ظرف ہے (یعنی یہ کشف کا معاملہ ہے جو آپ کے خون کے قطرے چوس لینے کی وجہ سے کھل گیا تھا)۔ آپ سرکار کا مرتبہ اور شان دیکھیں کہ خون کتنا پاکیزہ اور نورانی تھا کہ باطن روشن کردیا۔ سرکار نے مسکرا کر اُن پر دم کیا اوراُن کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے تو ان کی کیفیت نارمل ہوگئی۔
    حضور میاں صاحب چادر والی سرکار کی ایک مرید خاتون کا ذکر کرتے ہوئے محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے کہا کہ اُس خاتون پر کچھ دنوں سے موت کا خوف اور قبر کی وحشت طاری تھی جس کی وجہ سے وہ راتوں کو سو نہ پارہی تھی اور بے چین تھی۔ ایک رات اس کو حضور میاں صاحب چادر والی سرکار کی زیارت مبارک ہوئی اور دیکھا کہ آپ سرکار دعا فرما رہے ہیں اور ساتھ میں ایک ندائے غیبی ہورہی ہے جس میں آپ سرکار کی شان بیان ہورہی ہے ۔ اور فرمان ہوتا ہے ''اور ہم نے انہیں چادر والے کا لقب عطا فرمایا'' اس کے ساتھ ہی ایک سفید رنگ کی بڑی سی چادر آسمان سے آتی ہے اور اس پر بے شمار ستارے جڑے ہوتے ہیں۔ وہ خاتون کہتی ہیں کہ میں حضور میاں صاحب چادر والی سرکار کے پاس بیٹھ جاتی ہوں۔ آپ مجھ سے فرماتے ہیں کیا بات ہے کیا ہوا ہے؟ تو میں عرض کرتی ہوں ، حضور! مجھ پر کچھ دنوں سے موت کا خوف اور قبر کا خوف طاری ہے، اس وحشت کی وجہ سے نیند نہیں آتی۔ آپ فرماتے ہیں ''دیکھو اس چادر پر جو ستارے ہیں یہ ہم سے محبت رکھنے والے ہمارے مرید ہیں کچھ حیات ہیں کچھ اس دنیا سے پردہ کرچکے ہیں۔ یہ ستاروں کی مانند روشن ہیں۔ اجی ہم خود نہیں مرے تو اپنے مریدوں کو کیسے مرنے دیں گے۔'' وہ خاتون کہتی ہیں کہ اس کے بعد مجھے ایسا لگا کہ میری وحشت و خوف ختم ہوکر محبت میں تبدیل ہوگیا ہے۔ بے شیک یہ حضور میاں صاحب چادر والی سرکار کی دستگیری اور نظرِ رحمت تھی۔
    حضور میاں صاحب چادر والی سرکار کے ذکر سے سجی اس محفل میں آپ کے کشف و کرامات کے بہت سے واقعات کا ذکر ہوا۔
    محفل کے آخر میں صلوٰة و سلام کے نذرانے آقاۖ کی بارگاہ میں پیش کئے گئے اور اجتماعی دعا مانگی گئی۔ مرشدِ کریم قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب محفل میں خصوصی دعا کیلئے تشریف لائے اور اہل محفل کو اپنی زیارت بابرکات سے نوازا۔ محفل میں لنگر کا خصوصی اہتمام کیا گیا۔

محافل