محفل نعت وکلام اپریل 2015

محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا اور نعتیہ وعارفانہ کلام کے نذرانے محترمہ مہوش مسعود صاحبہ، محترمہ رقیہ اکمل صاحبہ، محترمہ سلطانہ ناصر صاحبہ اور لاثانی نعت وکلام کونسل میں زیر تربیت خواتین نے پیش کیے۔
محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے شانہ صحابہ سے بیان کا آغاز کیا اور بالخصوص حضرت سیدنا صدیق اکبرص کے اسلام لانے والے واقعات پر روشنی ڈالی۔
آقا نبی کریم ۖ کا فرمان مبارک ہے۔ ''میرے صحابہ کا لحاظ کرنا کہ وہ میری امت کے بہترین لوگ ہیں''
ایک اور فرمان نبوی ہے۔ ''اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر بھی سونا خرچ کرے وہ میرے صحابی کے ایک سیر یا آدھا سیر کے برابر نہیں پہنچ سکتا ''
یعنی جن کی تعریف و توصیف خود آپۖ فرمادیں اُن کا مقام سوچ لیں کہ کیا ہوگا۔ اُن کی محبت واطاعت کو اتنا پرکھ چکے تھے جبھی تو فرمایا:۔ '' میرے صحابہ چمکتے ہوئے ستارے ہیں اِن میں سے جس کی بھی پیروی کرو گے فلاح پائو گے''
اِن کے دلوں میں ایمان پہاڑ کی طرح مضبوط تھا یعنی ایمان کی قوت بہت زیادہ بڑھ چکی تھی۔ اُن کی سننا عام لوگوں کی طرح سننا نہ تھا وہ اپنی باطنی کیفیات پر خوش ہوتے تھے باطن میں نبی کریم ۖ سے محبت میں مضبوطی آچکی تھی اس لئے صحابہ کرام کے مقامات کس درجہ بلند ہیں۔
اور امام العاشقین حضرت سیدنا ابوبکر صدیقص کی شان کے تو پھر کیا کہنے جو کہ یار غار بھی یار مزار بھی۔ آپص کی محبت آقاۖ سے اس طرح تھی کہ ایک لمحہ بھی نظریں ہٹاتے نہیں تھے ۔ آپ ص اپنے گھر تشریف فرما ہوتے تو ہر لمحہ انتظار میں ہوتے کہ کب صبح ہو اور کب میں جاکر اپنے محبوب آقاۖ کی زیارت کروں۔
محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے حضرت سیدنا صدیق اکبرص کے قبول اسلام کے دو واقعات بھی بیان کیے جو کے پیش نظر ہیں۔ حضرت سیدنا ربیعہ بن کعبص فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا ابوبکر صدیقص کا اسلام لانا آسمانی وحی کی مانند ہے وہ اس طرح کہ آپص تجارت کی غرض سے ملک شام تجارت کیلئے گئے ہوئے تھے وہاں آپص نے خواب میں دیکھا کہ ایک چاند مکہ مکرمہ پر نازل ہو کر مختلف اجزاء میں تقسیم ہوگیا اور اس کے ایک ایک ٹکڑا پر گھر میں داخل ہوا اور پھر تمام ٹکڑے مل کر پورا چاند بن گیا اور میری گود میں آگیا۔
آپص نے یہ خواب بحیرہ نامی راہب کو سنایا اس نے آپص کا تمام حسب نسب پوچھا اور پھر کہا کہ تمہاری قوم میں اللہ تبارک تعالیٰ ایک نبی معبوث فرمائے گا ان کی حیات میں تم ان کے وزیر ہوگے اور وصال کے بعد ان کے جانشیں۔ حضرت سیدنا صدیق اکبرص نے اس واقعہ کو پوشیدہ رکھا۔
جب حضور نبی کریم ۖ نے نبوت کا اعلان فرمایا تو یہی خواب بطور دلیل کے حضور نبی کریم ۖ نے حضرت سیدنا صدیقص کو سنایا یہ سنتے ہی حضرت سیدنا صدیق اکبرص آپۖ کے گلے لگ گئے۔ اور آپۖ کی پیشانی چوم لی۔ اور کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔
ایک دوسرا واقعہ حضرت سیدنا صدیق اکبرص نے خود ارشاد فرمایا:۔ آپ ۖ کی نبوت کے اعلان فرمانے سے میں ایک دن درخت کے سائے میں بیٹھا تھا اچانک اس درخت کی ایک شاخ میری طرف جھکنے لگی یہاں تک کہ وہ اتنی قریب آگئی کہ میرے سر سے آلگی میں اسے دیکھ رہا تھا اور دل میں سوچ رہا تھا کہ یہ میرے ساتھ کیا ہورہا ہے اس درخت سے آواز میرے کانوں میں آئی۔ اللہ رب العزت کا ایک سچا نبی فلاں وقت ظاہر ہوگا تمہیں چاہئے کہ تم سب سے زیادہ سعادت مند ہو۔ میں نے کہا مجھے واضح بتا دو کون؟ تو آواز آئی محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم میں نے فوراً بتایا یہ تو میرے دوست اور حبیب ہیں میں نے اس درخت سے عہد لیا جس وقت وہ نبی مبعوث ہوجائیں مجھے خوشخبری دے دینا۔ پھر ایک دن میں بیٹھا تھا تو آواز آئی اس درخت سے وہ نبی مبعوث ہوگئے ہیں اور رب موسی کی قسم کہ کوئی اسلام میں تم پر سبقت نہ کرے گا انہیں حق دے کر روشن چراغ بنا کر بھیجا ہے۔ اور آپص جب آقا ۖ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے تو آپ ۖ نے اپنے نبی مبعوث ہونے کا بتایا اور آپص فوراً ایمان لے آئے۔
حضرت سیدنا صدیق اکبرص کی شان مبارکہ کی پیاری پیاری باتوں کے ساتھ ہی محفل کا اختتام ہوا اور محفل کے آخر میں درودوسلام کے نذرانے پیش کیے گئے اور خصوصی اجتماعی دعا مانگی گئی۔

محافل