عظیم الشان محفل پاک بسلسلہ سیدنا عمرفاروق اعظمؓ ‘‘

اللہ تعالیٰ کے فقیر(مومن مقرب،وار ث الانبیاء )کی نظرکرم ایک لازوال خزانہ ہے۔صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکار


اسی نظرکرم کی بدولت محبت کرنیوالوں کو جان کنی،قبراورقیامت تک آنیوالی تکالیف سے بچالیاجاتاہے۔ہفتہ وارروحانی تربیتی نشست سے خطاب 
دورحاضرکے عظیم روحانی پیشواصوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکارنے لاثانی سیکرٹریٹ پر منعقدہ عظیم الشان محفل پاک وروحانی تربیتی نشست بسلسلہ سیدنا عمرفاروق اعظمؓ ‘‘سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ کے فقیر(مومن مقرب،وار ث الانبیاء )کی نظرکرم ایک لازوال خزانہ ہے اورمحبت کرنیوالوں کواسی نظرکرم کی بدولت جان کنی،قبراورقیامت تک آنیوالی تکالیف سے بچالیاجاتاہے۔حضورنبی کریم روف الرحیم ﷺ کافرمان عالیشان ہے کہ ’’فقراء سے جان پہچان رکھو،ان کے پاس خزانے ہیں‘‘اللہ ورسولﷺ کی بارگاہ اقدس سے عطا کردہ یہ وہی خزانے ہیں ،جن کی بدولت راہ حق کے سالکین کو دنیا وآخرت میں نوازاجاتاہے ،نوازاجارہاہے اورتاقیامت نوازاجاتارہیگا۔بات صرف محبت کی ہے جن لوگوں نے اللہ ورسولﷺ اوران کے محبوبوں(انبیاء کرامؑ ،خلفائے راشدینؓ،آل رسول اہلبیتؓ،ازواج مطہراتؓ،صحابہ کرامؓاوراولیاء اللہ )سے محبت کرلی تو پھر ایسے محبت کرنیوالوں کیلئے ہی بارگاہ خداوندی سے قرآن مجید میں خوشخبری سنادی گئی ہے’’وبشرالمومنین ‘‘(اور(اے حبیب ﷺ )مومنین کو بشارتیں سنادیں)۔اسی نظرکرم کی بدولت بڑے سے بڑے گناہگار،سیاہ کار،بدکاراوریہاں تک اللہ تعالیٰ کے غضب میں بھی آنیوالے بچ جاتے ہیں اورتوبہ تائب ہوکرصراط مستقیم پر گامزن ہوجاتے ہیں۔بات صرف صحیح عقیدے اورمحبت کی ہے ،جن کا عقیدہ پختہ رہااورمحبت قائم رہی تو پھر ایسے لوگوں کیلئے ہی دنیا وآخرت میں بخشش،مغفرت اورجنت کی لازوال بشارتیں ہیں،یہ لوگ اسی گروہ میں شامل ہوجاتے ہیں جن کوقرآن مجید میں ’’صرا ط الذین انعمت علہیم ‘‘(ان لوگوں کاراستہ جن پرتو نے انعام فرمایا )یعنی اللہ تعالیٰ کے انعام یافتہ بندوں کاگروہ ۔ ہر مسلمان نماز میں یہ دعامانگ رہاہے کہ ’’اھدنا الصراط المستقیم ‘‘( ہمیں سیدھا راستہ دکھا)اورجب اللہ تعالیٰ اس پر اپنا فضل وکرم فرماتاہے تو پھر ہی اسے اپنے کسی انعام یافتہ بندے کی نسبت اورصحبت پاک سے نوازتا ہے اورپھروہ خوش نصیب انہی انعام یافتہ بندوں کے گروہ میں شامل ہوکردائمی اورابدی انعامات حاصل کرتاہے۔ آپ نے مزید کہاکہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے ان محبوبوں سے دورہوگئے اوراپنے عقیدے خراب کرلئے ،گستاخ اوربے ادب ہوگئے تو پھر ایسے لوگ ’’غیر المغضوب علیہم ولاالضالین ‘‘(ان لوگوں کانہیں جن پرغضب کیاگیا ہے اورنہ (ہی)گمراہوں کا )۔ یہ لوگ اپنے آپ کو جتنے مرضی نیک اورپرہیز گارظاہر کریں،جان نکلتے ہی ان کوپتہ چل جائیگاکہ ہمارے اعمال تو ضائع ہوگئے اورہم اللہ تعالیٰ کے غضب میں آگئے،جتنے بھی لوگ اللہ تعالیٰ کے محبوبوں کے گستاخ ہیں ،اللہ تعالیٰ انہیں اپنے غضب والے اورگمراہ لوگوں کے گروہ میں شامل فرماتاہے اورپھر ایسے لوگوں کیلئے قبر ،حشر اوردوزخ میں ہونیوالے عذابات کااعلان فرماتاہے۔