تمام پیپروں میں پاس ہوگیا

محمد خالد سلیم نقشبندی (محلہ بابو والا فیصل آباد شریف) بتاتے ہیں کہ میں نے جی سی یونیورسٹی فیصل آباد سے B.Edکے فائنل سمسٹر کے پیپر ز دیئے تھے۔ یونیورسٹی والے ایک ایک کتاب کا رزلٹ انٹرنیٹ پر دے رہے تھے جسے ہر طالب علم اپنے طور پر چیک کرسکتا تھا۔ مورخہ 09-09-2013کو Curriculum Development (کتاب کا نام) کا رزلٹ انٹرنیٹ پر آیا تو میں اس پیپر کی تھیوری میں فیل تھا۔ اگلے دن میں یونیورسٹی گیا اور جس ٹیچر نے پیپر چیک کیا تھا ان سے ملا۔ انہوں نے لسٹ سے دیکھا تو میں فیل تھا۔ میں نے ان سے کہا کہ آپ مہربانی فرما کر دوبارہ پیپر چیک کریں۔ مگر انہوںنے مجھے بے عزت کرکے پیپر دوبارہ چیک کرنے سے انکار کردیا۔
ابھی تمام کتابوں کا فائنل رزلٹ نہیں آیا تھا کہ اساتذہ کی چھٹیاں آگئیں اور ادھر میں نے دل میں ہی منت مان لی کہ قبلہ پیر و مرشد صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب کے کرم سے میں سب پیپروں میں پاس ہوجائوں۔ میں نے منت پوری ہونے سے پہلے ہی ادا کردی اس یقین کے ساتھ کہ انشاء اللہ سرکار جی کی دعا سے میں ضرور پاس ہوجائو گا۔ والد صاحب جاکر دو تین پروفیسرز صاحبان سے ملے۔ انہوںنے کہا رزلٹ آئوٹ ہونے سے پہلے بتاتے تو شاید کچھ ہوجاتا، اب کچھ نہیں ہوسکتا۔ والد صاحب نے کہا کہ جس پیپر میں یہ فیل ہے اسے دوبارہ چیک کروادیں۔ انہوں نے کہا جب یہ فیل ہے تو دوبارہ چیک کروانے کا فائدہ۔ میں نے سوچا کہ اللہ تعالیٰ کے ہر کام میں حکمت ہوتی ہے۔ میں نے دد نفل برائے حاجت پڑھے۔ مجھے مکمل یقین تھا کہ میں انشاء اللہ ضرور پاس ہوجائوں گا۔ کیونکہ میں نے سلسلہ عالیہ کی ایک کتاب میں پڑھا تھا کہ ''جو بندہ کسی فقیر کے در پر جو بھی گمان لے کر آتا ہے تو اسے اس کی سوچ سے بڑھ کر نوازا جاتا ہے'' اور قبلہ سرکار جی کے متعلق میں نے سنا تھا کہ ''عطا کرنا اور نوازنا میرے خون میں شامل ہے۔ (بے شک)
    تین چار دن بعد میں نے والد صاحب سے کہا رزلٹ کارڈ لے آئیں، والد صاحب رزلٹ کارڈ لینے گئے تو پتہ چلا کہ جس کتاب میں مجھے فیل کیا گیا تھا اس کے پیپر دوبارہ چیک ( Recheck) ہورہے ہیں۔ میرے ذہن میں فوراً خیال آیا کہ یہ سب قبلہ سرکار جی کی نظر کرم سے ہوا ہے۔ جب رزلٹ آئوٹ ہوا تو سرکار جی کی نظر کرم سے میں پاس ہوگیا۔ بے شک میرے قبلہ کا فیض بے مثال ہے۔

امتحان میں کامیابی