لاثانی محفل ذکر و نعت وکلام

محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔نعتیہ و عارفانہ کلام کے نذرانے محترمہ مہوش مسعود صاحبہ ،محترمہ سلطانہ ناصر صاحبہ ،محترمہ عظمیٰ سرور صاحبہ ،محترمہ رقیہ اکمل نے پیش کئے۔محترمہ مہوش مسعود صاحبہ نے نعتیہ و عارفانہ کلام کے ساتھ ساتھ نقابت کے فرائض بھی سرانجام دیئے۔
محترمہ صاحبزادی ثمینہ مسعود صاحبہ نے قرآن کے پارہ نمبر 15کی آیت نمبر1پڑھی۔(ترجمہ:پاک ہے وہ ذات جس نے سیر کرائی اپنے بندے کو رات کے قلیل حصہ میں )اور علما کرام کی اکثریت اس بات کی حقیقت پر اجماع ہے کہ آپ حالتِ جسمانی میں عرش معلی پر تشریف لے کر گئے تھے۔آپ نے شب معراج کے حوالے سے اور حبیب خداحضرت محمد ؐکی شان بیان کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت حضرت موسیٰ ؑ نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی کہ یا اللہ اپنا دیدار کرااور 40بار یہ عرض بار گاہ الہٰی میں کی گئی تو اللہ رب العزت نے فرمایا ’’لن ترانی ‘‘تو نہیں دیکھ سکتا بے شک حضرت موسیٰ ؑ اللہ کی محبوب ہستی بھی تھے مگرمقام محبوبیت حبیب کبریا رحمت العالمینؐکو عطا ہوا کہ آپؐ سردار انبیاء ہوئے اور اللہ تعالیٰ نے شب معراج خود اپنے دیدار کے لیے عرش معلی پر آپ ؐ کو بلایاحضرت جبرائیل ؑ کو حکم فرمایا اے جبرائیل ،حضرت آدم ؑ سے لیکر حضرت عیسیٰ ؑ تک تمام انبیاء سے کہدو کہ میرے محبوب کو کھلی بانہوں سے خوش آمدید کہنے کے لئے تیار ہوجاؤ۔ارشاد ہواجب تک حکم نہ ہو سورج نہیں نکلنے نہ پائے،چاند پہلے آسمان پر روشن رہے عرش سے فرش تک نور ہی نور ہوجائے ۔اے جبرائیل ؑ عذاب قبر موقوف کردو حضوؐ روتوں رات عرش معلی سے ہوآئے صدیوں کا سفر لمحوں میں طے ہوا۔بے شک۔
ایک پل میں کہاں سے ہو آئے
آنا جانا میرے حضوؐکاہے
اور حضرت ابوبکر صدیقؓ اس وقت تجارت کی عرض سے ملک شام تشریف لے کر گئے ہوئے تھے۔واپس تشریف لائے تو ابوجہل نے پوچھا کہ اگر تمہیں کوئی شخص کہے کہ وہ راتوں رات جسمانی طور پر عرش پر گیا دیدار الہٰی کیا جنت دوزخ کی سیر کی تو کیا آپؓ مانو گے؟
حضرت ابوبکر صدیقؓ فرماتے ہیں نہیں ایسا نہیں ہوسکتا ابو جہل نے کہا کہ یہ تمہارے بنی نے کہا ہے ۔حضرت ابوبکرصدیقؓ فرماتے ہیں اگر یہ کلام حضرت محمد مصطفیؐ کا کلام ہے تو حق ہے ادھر آپؓ نے تصدیق فرمائی ادھر رب نے حضرت ابو بکر کو صدیق کا لقب عطافرمایا مومنین کی نشانیوں میں سے پہلی نشانی ہی بے یہ یہی ہے کہ وہ غیب کی باتوں پر یقین رکھتے ہیں بے شک رب تعالیٰ کو کسی نے نہیں دیکھا جس نے دیکھا حضرت محمدؐ کو دیکھا۔کلام الہٰی کسی نے نہ کسی جس نے سنا حضرت محمدؐ کی زبان سے سنا رب کے پاس کوئی نہ بیٹھا جو بیٹھامحمد مصطفیؐ کے پاس بیٹھا ۔یہ عشق محمد ی ہی ہے کہ صحابہ کرام کو نمازوعبادات میں ملاوٹ و لذت ملتی تھی۔حضرت عمرؓ ،فاروق اعظم بن گئے ۔حضرت عثمانؓ ،عثمان غنی و سخاوت کاپیکربن گئے اور حضرت علیؓ شیر خدا بن گئے اور حضرت ابوبکر صدیق کا حضرت محمد ﷺ کے معراج شریف کے سفر کی تصدیق کرنا بھی دراصل عشقق محمدیؐ ہی تھا یہ عشق کی انتہا تھی کہ محبوب کی ہر بات پربن دیکھے ایمان لے آئے اور انتہا اللہ تعالیٰ رب العزت کو ایسی پسند آئی کہ آپؓ کو صدیق اکبر بنا دیا۔
معراج شریف اور وعشق محمدی کی خوبصورت باتوں کے ساتھ بیان اختتام پذیر ہوامحترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے محفل کے اختتام پر خصوصی دعا فرمائی