محفل ذکرونعت وکلام (شعبہ خواتین) 4 ستمبر 2014

محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا نعتیہ وعارفانہ کلام کے نذرانے محترمہ مہوش مسعود صاحبہ' محترمہ سلطانہ ناصر صاحبہ' محترم اقرا بتول صاحبہ' محترمہ عظمیٰ معراج صاحبہ نے پیش کیے۔
    محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے دنیا کی بے ثباتی اور آخرت کیلئے اچھے نیک اعمال کی ترغیب اور صحبت اولیاء کے حوالے سے بیان دیا۔
    آپ نے مسند ابو یعلی کی ایک حدیث مبارک کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے بیان کا آغاز کیا'' حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ حضور نبی کریمۖ سے پوچھا گیا کہ ہمارے بہترین ہم نشیں کون لوگ ہیں؟ آپۖ نے فرمایا '' جنھیں دیکھنے سے تمھیں خدا یاد آجائے جن کے پاس بیٹھنے سے تمھارے علم میں اضافہ ہو اور جن کا عمل تمھیں آخرت کی یاد دلائے''
    آپ نے کہا کہ نفس کو دنیا کی لالچ سے آزاد کرنے کیلئے ان بزرگ اولیا اللہ کی صحبتیں اختیار کرنا انتہائی ضروری ہے۔ کیونکہ ان اولیااللہ کی صحبت ہی ہمیں دنیاوی و نفسانی خواہشات کی زیادتی سے بچا سکتی ہیں۔ ان کی صحبت سے جو نورانی روحانی اثرات انسان کی روح وجسم پر پڑتے ہیں اس سے نہ صرف روحانی و باطنی تبدیلی آتی ہے اور ظاہر میں بھی شخصیت پر مثبت اثرات ہوتے ہیں اور انسان میں اچھائی اور برائی میں تمیز کی صلاحیتیں بیدار ہونے لگتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ برائیوں سے بچنے کی کوشش کرنے لگتا ہے اور اچھائیوں کی طرف، نیک اعمال کی طرف رغبت کرنے لگ جاتا ہے۔
    آپ نے کہا کہ دنیا میں انسان کسی بھی چیز سے جان، مال، اولاد سے محبت کرے آخر اسے اس دنیا سے جانا ہے۔ اِن دنیاوی رشتوں اور مال و دولت سے اتنی محبت کرو جتنی کہ ان کی جدائی بردشت کرسکو۔ اگر وہ تم سے لے لی جائیں تو تمھیں ان کا دکھ برداشت ہوسکے۔ اپنا ہر عمل آخرت کو بہتر بنانے کیلئے ہو۔ ہر محبت آخرت کی محبت کو بڑھانے کیلئے ہو اس سے دور کرنے کیلئے نہ ہو۔ اسلئے صرف آخرت کا سوچ کا ہر اچھا عمل کرنے کی کوشش کرے نیکیوں میں سبقت لے جانے کی کوشش کرے۔ اچھی زندگی اسی کی ہے جس کی موت اچھی ہے جس کی آخرت اچھی ہے۔
    آپ نے کہا کہ اپنا محاسبہ کیا کرو کہ آج کونسا عمل اچھا کیا کونسا عمل برا کیا۔ اپنے اعمال خود تولو اس سے پہلے کہ فرشتے تمھارے اعمال تولیں میزان لگا کر۔
    آپ نے کہا کہ احادیث مبارک میں ہے کہ جزا ، سزا کے بعد جنت دوزخ میں جانے کے بعد کچھ لوگ رہ جائیں گے۔ جو خود جنت میں نہ جائیں گے۔ ان سے پوچھا جائے گا کہ جنت میں کیوں نہیں جارہے؟ تو کہیں گے کہ ہمارے کچھ بھائی! ایسے رہ گئے ہیں جوکہ ہمارے ساتھ نیک عمل کرتے تھے۔ یااللہ (کسی غلطیوں کی بنا پر) تو نے انھیں دوزخ میں ڈال دیا ہے ہم ان کو لیکر جائیں گے۔ اور اللہ تبارک تعالیٰ اُن کی سفارش پر بخشش فرما دیں گے۔ حالانکہ وہ لوگ گھٹنوں تک ٹخنوں تک دوزخ کی آگ میں جل چکے ہونگے۔
    اب یہاں ایک بات واضح طور ثابت ہوتی ہے کہ صالحین کی صحبتیں اُن سے محبت نہ صرف دنیا میں نیک اعمال کی ترغیب دینی ہے بلکہ دیکھیں آخرت میں بھی ان کی صحبت فائدہ دیتی ہے اور کامل بخشش کا وسیلہ بنتی ہے اور یہ حدیث مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے۔ اللہ تبارک تعالیٰ ہمیں اللہ والوں کی صحبت ، نسبت، ہمنشینی عطا فرمائے اُن کے در پر استقامت عطا فرمائے ۔ اور اُن کی نسبت کے وسیلے سے ہم سب کی بخشش فرمائے۔ آمین ثم آمین
    محفل کے آخر میں خصوصی دُعا ملکی استحکام وسلامتی کیلئے بھی مانگی گئی اور محفل میں آنے والی خواتین کیلئے خصوصی لنگر کا اہتمام کیا گیا۔

محافل