محفل ذکر ونعت وکلام 7 اگست2014

محفل کا آغاز تلاوت قرآنِ پاک سے ہوا اور نعتیہ و عارفانہ کلام کے نذرانے محترمہ مہوش مسعود صاحبہ، صاحبزادی ثمینہ مسعود صاحبہ، صاحبزادی صدیقہ مسعود صاحبہ اور لاثانی نعت و کلام کونسل کی ممبران نے پیش کئے۔ محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے صحبت اولیاء کی اہمیت کے حوالے سے بیان دیا۔
قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
''جو کوئی اللہ اور رسول کی اطاعت کرے تو یہی لوگ (روزِ قیامت) ان (ہستیوں) کے ساتھ ہونگے جن پر اللہ نے (خاص) انعام فرمایا جو کہ انیبائ، صدیقین، شہداء اور صالحین ہیں اور یہ بہت اچھے ساتھی ہیں۔ (سورة النسائ)
    آپ نے کہا کہ اس آیت کریمہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ اچھے رفیق و ساتھی کون ہیں؟ انبیاء کرام کے بعد صدیقین، شہداء اور صالحین ہی ہیں جو اللہ تبارک و تعالیٰ تک پہنچانے کا ذریعہ ہیں ان کی صحبتوں میں بیٹھنے والا بھی نوازا جائے گا۔ کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے کہ ان مقربین کے پاس بیٹھو۔
    اللہ تعالیٰ نے اپنے مقربین چنے ہوئے بندوں کی ڈیوٹی لگائی ہے کہ وہ لوگوں کی دستگیری فرمائیں۔ اور بے شک ان کی صحبت میں بیٹھنے سے تو جو کرم ہوتا ہے وہ بیان نہیں کیا جاسکتا ان کو دور سے بھی پکارو تو کرم ہوجاتا ہے۔
کیونکہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے کہ جبرئیل اور صالح مومنین اور اس کے بعد فرشتے بھی مولیٰ ہیں۔ (التحریم)
    یعنی بے شک رب تعالیٰ ہمارا مولا ہے مگر رب کریم نے آپ فرمایا ہے کہ صالح مومنین بھی مولا ہیں۔ اور یہ ہی وہ صالح مومنین اور پاک ہستیاں ہیں اللہ کے محبوب و مقرب بندے ہیں کہ جن کی بارگاہ میں جائو تو وہ علم حاصل ہوتا ہے جو عام دنیاوی کتب میں نہیں کیونکہ ظاہری علم حجابِ اکبر ہے۔ اور ان مقرب ہستیوں کی صحبتیں اور ان کی صحبتوں سے حاصل ہوا علم ہی اللہ تبارک و تعالیٰ اور بندے کے درمیان حجاب کو دور کرسکتا ہے۔
    اللہ تبارک و تعالیٰ نے ان مقرب صالحین بندوں کو ایسے ایسے اختیارات عطا فرمائے ہیں کہ جن سے ظہور پذیر کرامات لوگوں کے دلوں کو اطمینان عطا کرتی ہیں ان کے عقائد کو پختگی عطا فرماتی ہیں۔
    پیر خلیفہ محمد صادق قریشی نقیبی صاحب جن کا تعلق لاہور سے ہے اور آپ قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب سے خاص محبت و عقیدت رکھتے ہیں اور آپ لاثانی سرکار صاحب کے دستِ حق پر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ چادریہ لاثانیہ میں صحبت بیعت کی سعادت بھی حاصل کرچکے ہیں۔ ان کا واقعہ بیان کرتے ہوئے محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے بتایا کہ ان کو خواب میں صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب کی زیارت ہوئی اور ان کو اداس دیکھ کر قبلہ لاثانی سرکار نے اداسی کا سبب دریافت فرمایا تو انہوں نے عرض کی ''میری والدہ مجھے بہت یاد آرہی ہیں'' قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب نے فرمایا کہ کیا آپ ان سے ملنا چاہتے ہیں (ان کی والدہ کے وصال کو 16سال گزر چکے تھے)
    تو انہوں نے اپنی والدہ سے ملنے کی خواہش ظاہر کی۔ اس پر قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب نے فرمایا خواب میں ملنا ہے یا ظاہری طور پر تو انہوں نے کہا جیسے آپ کرم فرما دیں۔ تو آپ سرکار نے انہیں کمرہ صاف ستھرا رکھنے کی ہدایت فرمائی اور اگلے دن صبح نقیبی صاحب نے اپنی زوجہ سے کہہ کر کمرے کی صفائی کروائی خوشبو لگائی اور اس دن وہ کہتے ہیں کہ اُن کو اُن کی والدہ سے ظاہری جسمانی طور پر ملاقات ہوئی۔ وہ تشریف لائیں اور انہوں نے بتایا کہ لاثانی سرکار مجھے لے کر آئے ہیں کہ تمہارا بیٹا تم سے ملنے کیلئے بے چین ہے۔ اور انہوں نے بتایا کہ میری والدہ نے مجھے گلے لگایا میرے ماتھے پر بوسہ دیا اور مجھے کچھ نصیحتیں بھی فرمائیں۔ اور وہ کہتے ہیں کہ میرے پاس وہ الفاظ نہیں ہیں کہ جن سے میں قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی صاحب کی شان بیان کرسکوں کہ آپ ایسی شان و اختیارات رکھنے والی ہستی ہیں کہ میری والدہ سے اسطرح سے (ظاہری طور پر) ملاقات کروائی۔
    محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے کہا کہ اس واقعہ میں بہت سے روحانی اختیارات و کمالات کا ثبوت ملتا ہے۔ بہت سے لوگ اولیاء اللہ کی کرامات کو نہیں مانتے آج کے دور میں اس طرح کے واقعات جن کے ساتھ پیش آتے ہیں ان کے دلوں پر جو کیفیات یقین کی وارد ہوتی ہیں ان سے ان کا ایمان و عقیدہ کیسے ڈول سکتا ہے۔ اب اس واقعہ میں نقیبی صاحب کی ملاقات اپنی والدہ سے تمام تر حسیات کے ساتھ ہوئی ہے جس کو کسی طور پر جھٹلایا نہیں جاسکتا۔ اور اس طرح کے واقعات اللہ کے فقیروں کی شان اور اختیارات کو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ بزرگ ہستیاں کہاں تک دستگیری فرما سکتی ہیں اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے محبوب و مقرب بندوں کو کیسے کیسے اختیارات عطا فرمائے ہیں۔
    بس بات ہے سمجھنے کی جو لوگ ظاہری علم میں غرق ہوں وہ اس باطنی علم کی کچھ خبر نہیں رکھتے۔ بے شک ان کی آنکھوں پر پردے پڑے ہیں۔ حالانکہ اس طرح کے واقعات انبیاء کرام علیہ السلام اور صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی زندگی سے ثابت ہیں اور بے شک یہ اختیارات انبیاء کرام علیہ السلام کی وراثت کا حصہ ہیں جو اولیاء کرام و صالحین کو عطا ہوئے ہیں۔
    حضرت امام ابو حنیفہ فقہ اکبر میں فرماتے ہیں ''انبیاء کرام علیہ السلام کے معجزات اور اولیاء اللہ کی کرامات حق ہیں''
    محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے کہا کہ کامل مرشد سے نسبت رکھنے والوں کو ایسی بھی دستگیری ہوتی ہے کہ ان کے کون سے اعمال اللہ اور اس کے محبوبین کو پسند آرہے ہیں اور کون سے اعمال ناپسند ہیں اور ایسی دستگیری سے ایک روحانی سکون عطا ہوتا ہے اور اچھے اعمال زیادہ کرنے کی ترغیب ملتی ہے اور ناپسندیدہ اعمال سے بچنے کی راہنمائی ساتھ ساتھ ہوتی ہے اور یہ بہت بڑی خوشخبری اور انعام ہے بندہ کیلئے کہ اس کو زندگی میں ہی اپنی اصلاح کیلئے دستگیری ہوتی رہے۔ ورنہ مرنے کے بعد آکر معلوم ہو تو بے شک اس وقت موقع ہاتھ سے نکل چکا ہوتا ہے۔ ہم سب کی یہ خوش نصیبی ہے کہ قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب جیسی ہستی ہمیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے عطا فرمائی۔ اپنے محبوب کی نسبت عطا فرمائی کیونکہ جو ان کاملین کے زیر سایہ آجاتا ہے وہ خوش قسمت ہوجاتا ہے۔ ان کی محفلوں میں آنے والا کبھی بدبخت نہیں رہتا رحمت کی بارش انوار و تجلیات کی بارش اس پر ہوتی ہے۔ اگر دیکھ لے تو کیا وہ چاہے گا کہ اس کرم سے دور ہوجائے وہ کبھی نہیں چاہے گا۔ بیان کے آخر میں آپ نے دعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں کبھی ان رحمتوں کی بارش سے دور نہ فرمائے اور ہمیشہ اس در پر استقامت عطا فرمائے اور ہمیں صراطِ مستقیم پر چلائے ۔ آمین ثمہ آمین
    محفل میں قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب نے خصوصی دعا فرمائی اور اہل محفل کو اپنی زیارت بابرکات سے نوازا اور بہت سی خواتین نے بیعت کی سعادت حاصل کی۔ محفل میں خصوصی لنگر کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔

محافل