فروغ اسلام واستحکام پاکستان ،مشائخ وبین المذاہب امن اتحاد کنونشن2012

’’فروغ اسلام واستحکام پاکستان ،مشائخ وبین المذاہب امن اتحاد کنونشن2012‘‘
مورخہ: 5جولائی2012 بمقام : پہاڑی والی گراؤنڈ فوارہ چوک فیصل آباد زیر اہتمام : تنظیم مشائخ عظام پاکستان
زیر صدارت: حضرت صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکارصاحب (امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان ،چےئرمین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان )
مہمان خصوصی : صاحبزادہ پیر دیوان عثمان مودودچشتی(سجادہ نشین حضرت سیدنا بابافریدالدین گنج شکر ؒ )
مہمانان گرامی : پیر منظور الٰہی تقی چشتی نظامی سیمانی (خانیوال)، پیر طریقت محمد معین الدین چشتی قادری (سجادہ نشین پیر محمد بخش المعروف پیر پٹھان دیپالپور)، پیر حکیم رفیق لدھیانوی (چنیوٹ)، پیر طریقت خواجہ سید اشتیاق احمد معینی اجمیری (ساہیوال)، پیر صوفی منیر نقشبندی سیفی (انجینئر نیوکلیئر انرجی اسلام آباد)، پادری عاشر ولیم (ملتان شریف)،پاسٹر ذوالفقار تبسم (شاہ کوٹ)، پاسٹر امجد فاروق، پاسٹر شکور نور، گرو سکھ دیو (صدر گرو گورکھ ناتھ سیوا منڈل رحیم یار خان)، پنڈت راجیش کلیان (راولپنڈی)، پنڈت راج کپور (ملتان شریف)، بھیا رام انجم، ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر انفارمیشن انسانی حقوق رحیم یار خان)، آصف (بہائی کمیونٹی)، بشپ افتخار اندریاس (بشپ آف ایشیاء)، لارڈ بشپ شمس پرویز (مرکزی چیئرمین ایسوسی ایشن آف بشپ، ہیڈ آف دی نیشنل چرچز ان پاکستان)، بشپ منظور عالم (فیصل آباد)، پروفیسر سلامت اختر مسیح (چیئرمین آل پاکستان کرسچین لیگ اسلام آباد)،علامہ مفتی بشارت مدنی(دیوبند مکتبہ فکر کے معروف عالم دین) ، سید ذاکر حسین شاہ نقوی(اہل تشیع مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے)،خالد محمود اعظم آبادی،ساجن بھاٹیہ (چیئرمین مسیحا فاؤنڈیشن)، پیر محمد صادق چشتی (ساہیوال)،پیر طریقت محمد عارف شاہ (سجادہ نشین پیر غلام مرتضیٰ شاہ نیکوکار)ساہیوال،صوفی اعجازحسین چشتی قادری (آستانہ عالیہ چشتیہ صابریہ جہانگیر موڑ)،مخدوم طارق عباسی شمسی الجعفری (نائب سجادہ نشین حضرت شاہ شمس سبزواری) ملتان شریف ،صاحبزادہ قاضی سید محمود الحسن (ناظم اعلیٰ جامعہ حسینیہ فیض العلوم )لاہور،پیر صوفی محمد امین چشتی معینی اجمیری (ساہیوال)،پیر طریقت سید اسرار حسین شاہ (آستانہ عالیہ علی پور سیداں شریف )،صاحبزادہ محمد معصوم شاہ صاحب (سجادہ نشین دربار عالیہ پیر سید محبوب عالم شاہ ؒ فیصل آباد )پیر طریقت سید سیف الرحمن اخونددرویزہ صاحب (صوبائی کوارڈینیٹر تنظیم مشائخ عظام پاکستان،صوبہ سرحد)پیر طریقت محمد بشیر احمد سیفی نقشبندی ساہیوال پیر طریقت منیر احمد نوشاہی قادری صاحب ساہیوال پیر صوفی اللہ رکھا نقشبندی صاحب لاہور پیر طریقت محمد ذوالفقار نقشبندی مجددی اوکاڑہ،پیر احسان الحق ساجد نقشبندی (گوجرہ)،پیرمحمد راشد نقشبندی (لاہور)،پیر لیاقت علی نقشبندی (فیصل آباد )، پیر مختار احمدنقشبندی (فیصل آباد )، پیر رانا محمدطاہر نقشبندی (فیصل آباد )، پیر مشتاق احمد نقشبندی (فیصل آباد )،پیر حکیم محمد رفیق اختر لدھیانوی چنیوٹ، پیر سید احمد ندیم شاہ نقشبندی (لاہور)، پیر اعجازاحمدنقشبندی (فیصل آباد )، پیر ڈاکٹر محمد انور نقشبندی (فیصل آباد ) ، پیر حاجی محمد افضل نقشبندی (فیصل آباد)، پیر امجد مسعودنقشبندی (کراچی )، پیر الطا ف حسین نقشبندی (اقبال نگر ساہیوال)، پیر صوفی عبدالمجید نقشبندی (رحیم یار خان )، پیرطریقت محمد اصغر نقشبندی (فیصل آباد )، پیر حاجی افتخار نقشبندی (سعودی عرب)، پیر ذکاء الدین نقشبندی صابری (لاہور)، پیر عتیق الرحمن نقشبندی (فیصل آباد ) ، پیر حافظ ڈاکٹر محمد ارشد نقشبندی (لاہور)، پیر حافظ محمد فریاد نقشبندی قادری(لاہور)،مصاحبزادہ علامہ منشاء سالک قادری رضوی (صدر جمعیت مشائخ پاکستان )،پروفیسر فضل الرحمن (وائس پرنسپل گورنمنٹ کالج گوجرانوالہ)، پیر افتخار احمد نقشبندی (لاہور)، پیر ڈاکٹر محمد الیاس نقشبندی قادری (لاہور)، پیر محمد خالد حنیف نقشبندی (فیصل آباد )، پیر تاج محمد نقشبندی (فیصل آباد )، پیر تلمیز الرحمن نقشبندی (فیصل آباد )، پیر محمد رمضان نقشبندی (مراکہ گاؤں،لاہور )، محمد یامین نقشبندی (کراچی )، ڈاکٹر ذوالفقار علی گل (ایم بی بی ایس ،ایم اے ماس کمیونیکیشن ) ، قاری محمد نواز نقشبندی قاری نور محمد سیالوی ، پیر مفتی محمد صدیق قادری چشتی فیصل آباد علامہ قاری محمد شہباز طیبی ڈجکوٹ مولانا قاری محمد امین ڈجکوٹ قاری محمد عباس نقشبندی قاری محمد رمضان قادری علامہ مولانا محمد یاسر قادری مولانا رانا محمد شفیق مولانا محمد وسیم مولانا قاری نبی احمد صاحب ، پروفیسر خالد پرویز( مصنف ،کالم نگار فیملی میگزین لاہور )،شاہد منیر (چیف ایڈیٹر روزنامہ ندائے روشن خیالی )فیصل آباد،رانا محمد محبوب عالم (بیوروچیف ندائے روشن خیالی کھرڑیانوالہ فیصل آباد)وسیم عاشق رانا (ایکسپریس ٹی وی )لاہور،حبیب اللہ (ایگزیکٹو ایڈیٹر روزنامہ مہران اپ ڈیٹ )،ناصر حسین ملک (چیف رپورٹر روزنامہ مہران اپ ڈیٹ )،میاں طارق(روزنامہ انقلاب )لاہور،حافظ محمد انوار حسین (صدر پرائیویٹ سکولز ایسوسی ایشن ملتان ڈویژن)،محمد ذوالفقار (انچارج اسائنمنٹ اینڈ بیوروسٹار ایشاء پنجاب ٹی وی چینل )،رضوان الحق مرزا(کالم نگار ،جیوٹی وی لاہور)،نسیم شاہ (بیوروچیف ،و نعت خوانB.PLUS TV)فیصل آباد،شبیر احمد ریجنل مینجر ماہنامہ لاثانی انقلاب لاہور،محمد عاصم سرکولیشن مینجر لاہور،عبدالرشید بیسٹ بیوروچیف لاہور،محمد فاروق بٹ ریجنل مینجر گوجرانوالہ،محمد اشرف بیوروچیف سیالکوٹ،قاری ظہیر عباس ریجنل مینجر سرگودھا،شکیل احمد سرکولیشن مینجرسرگودھا،شبیر احمد ریجنل مینجر رحیم یارخان،ڈاکٹر محمد افضل نقشبندی سرکولیشن مینجر رحیم یار خان ،حکیم افتخار علی نقشبندی سرکولیشن مینجر اسلام آباد ،حسنین احمد حالی (اسسٹنٹ کمشنر فیصل آباد )،رفاقت علی مائننگ انجینئر ، حکیم عبا د اللہ خان (گولڈ میڈلسٹ)،محمد ناصرعلی گل (شعبہ تعلقات عامہ ) ،محمد احسان نقشبندی ،محمد حامد رضا نقشبندی (ایگزیکٹو ممبر لاثانی انقلاب )،محمد ناصرعارف نقشبندی (ایگزیکٹو ممبر لاثانی انقلاب )،غلام حیدرنقشبندی (ایگزیکٹو ممبر لاثانی انقلاب )،نذیر حسین نقشبندی ،محمد ریحان نقشبندی ،حافظ عمران نقشبندی ،ثناء اللہ نقشبندی ،فضل عباس نقشبندی ،علی حسین نقشبندی ،امتیاز حسین نقشبندی ،محمد رمضان نقشبندی ،غلام سرور نقشبندی، محمد آصف بٹ ،محمد شفیق نقشبندی سمیت اس عظیم الشان کنونشن میں لاثانی ویلفےئر فاؤنڈیشن ،تنظیم مشائخ عظام پاکستان ،بین المذاہب امن اتحاد پاکستان ،ماہنامہ لاثانی انقلاب انٹرنیشنل اور آل پاکستان صوم وصلوٰۃ کمیٹی کے لاکھوں مردوخواتین کمیونٹی ورکرز نے ’’فروغ اسلام اور استحکام پاکستان ‘‘کیلئے شرکت کی۔
کنونشن کی کاروائی : محفل پاک کی رات شب برات کی مبارک رات بھی تھی۔ گویا دونوں رحمتوں اور برکتو ں راتیں اکٹھی ہوگئیں۔ قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب کی آمد پر اللہ کا ذکر ہوا اس کے بعد محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ تلاوت قرآن پاک کی سعادت قاری محمد رمضان نقشبندی نے حاصل کی۔ حمد باری تعالیٰ صاحبزادہ شبیر احمد سرکار نے پیش کی۔ نعت شریف پڑھنے کی سعادت اطہر مسعود نقشبندی نے حاصل کی۔ منقبت شریف پڑھنے کی سعادت صاحبزادہ شبیر احمد سرکار، صاحبزادہ طہور احمد سرکار، صاحبزادہ محمد طاہر سرکار، صاحبزادہ احمد علی سرکار، اطہر مسعود نقشبندی،محمد اکمل نقشبندی (درباری ثنا خوان) ، محمد مزمل نقشبندی، محمد خلیل نقشبندی، دولت حسین نقشبندی، فدا حسین نقشبندی نعیم شہزاد نقشبندی اور ہمنوا نے حاصل کی۔قوالی زاہد متے خاں ،کاشف متے خاں و ہمنوا نے پیش کی۔ ہندو کمیونٹی کی طرف سے کلام عقیدت پیش کرنے کی سعادت کرشن لعل بھیل نے حاصل کی۔
کنونشن کے مقاصد : مذاہب ومسالک ،مختلف سلاسل طریقت اورامن کی خواہاں نمائندہ شخصیات کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا تا کہ ایماندار،مخلص اورمحبت وطن لوگ سامنے آئیں جوکہ قیام امن اوراستحکام پاکستان کیلئے بھرپور کردار اداکرسکیں۔اسلامی تعلیمات کی اصل روح سے عوام الناس کو آگاہی دینا جس سے حق وباطل کی پہچان ہوسکے،اللہ ورسولﷺ کے محبوب بندوں(فقراء اوراولیاء کرام )سے عشق ومحبت کاجذبہ بیدارکرنا تاکہ انسانیت جہالت کے اندھیروں سے نکل کر نورمعرفت سے اپنے قلب وروح کومنورکرسکیں۔موجودہ ملکی صورتحال میں کرپشن،غربت ،مہنگائی،انرجی کے مسائل،آفات وبلیات،فتنہ وفساد،قتل وغارت گری کے واقعات،دہشت گردی،شرانگیز لٹریچر کی اشاعت جیسے گھمبیر مسائل سے عوام اورحکومت کونہ صرف آگاہی دینا بلکہ ان مسائل کاحل بھی بتانا ۔بدترین جمہوریت کے بھیس میں باربار حکمرانوں کی لوٹ مار،کرپشن سے عوام الناس کو آگاہی دینا تاکہ عوام میں شعور بیدارہوکہ پھر ایسے حکمرانوں کو منتخب کرنے کی بجائے ایماندار اورمحبت وطن لوگوں کو منتخب کریں۔
صدیقی لاثانی سرکارصاحب اوردیگرمقررین کے خطابات :
حضرت صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب کاصدارتی خطاب
آپ نے کہا کہ تنظیم مشائخ عظام میں شامل مشائخ عظام جو تشریف فرماہیں اور بہت سے دوسرے پیر صاحبان اور مشائخ عظام نے تنظیم مشائخ عظام میں شرکت کااعلان جو کیا ہے اس پر تہہ دل سے مشکور ہوں۔اورمسیحی برادری کے لوگ اور ہندوں مذہب سے تعلق رکھنے والے لوگ جو سٹیج پر موجود ہیں نام لوں گا تو بہت ٹائم لگے گا اور بہائی ،پارسی ان سب نے ہمارے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے کا اور پاکستان کو خطروں سے نکالنے کا جوعہد کیا ہے اس پر ان سب کا شکرگزارہوں کہ انہوں نے ہم پر اعتماد کیا اور ہماری کارکردگی کو دیکھا سالہاسال اکھٹے مل کر چلنے کا جو اعلان کیا ہے ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور مسئلہ جو اس وقت پاکستان میں ہے وہ کرپشن کا ہے ہمیں چند ماہ پہلے ایک تجویز دی کہ ہم رائے لیں مشائخ عظام سے دوسرے لوگوں سے کہ آپ کیا چاہیے؟ کہ آپ کے نزدیک وہ کون سی پارٹی ہے جو اچھی ہے کہ جن سے ملا جائے لاکھوں لوگ دوسرے صوبوں سے اضلاع میں موجود ہیں حکومت مضبوط کی جائے جب رپورٹ موصول ہوئیں مقررہ تاریخ تک توہم حیران رہ گئے کہ یہی لوگ جنہوں نے مختلف پارٹیوں کو ووٹ دیئے تھے وہ اتنے مایوس ہوچکے ہیں ،اتنے تباہ حال ہوچکے ہیں ،اتنے برباد ہوچکے ہیں کہ انہوں نے جو رائے دی وہ یہ تھی کہ پاکستان آرمی سے مطالبہ کیاجائے۔ کہ وہ تمام کرپٹ افراد اور سیاسدانوں کیلئے خصوصی عدالتیں لگوائے تمام کیسز نمٹائے تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کس نے کرپشن کی ہے ازخود نوٹس لے کر چیف جسٹس صاحب کریں وہ سمجھ نہیں آرہی تھی ان کو تفصیل تھوڑی تھوڑی سے ہمیں بھیجی کسی نے کہا کہ اگر چیف جسٹس صاحب از خودنوٹس لیں تو وہ کام نہیں کرسکتے اتنے سارے کیسز وہ کیسے نمٹائیں گے وہ پریشان تھے قوم کی امیدیں جو ہیں وہ چیف جسٹس صاحب سے لگی ہوئیں تھیں۔لیکن وہ چند ماہ بعد ریٹائرڈ ہونے والے ہیں تو یہ ان کے بس کی بات نہیں ہے کہ تیز ترین ٹرائل کیا جائے الیکشن سے پہلے پہلے الیکشن سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والاوہی لوگ آئیں گے وہ کرپٹ چہرے ہونگے وہی نمائندے ہوں گے۔ان کے بیٹے ہوں گے رشتے دار ہوں گے وہ کہانی ہوگی الیکشن کے دوران وہی لوگ آپ کے پاس آئیں گے جنہوں نے کبھی آپ کو شکل نہیں دیکھائی جنہوں نے اپنے حلقوں میں کام نہیں کیا ۔آپ دیکھ رہے ہیں کہ یہ ہمارا حلقہ جب اس میں بھی جب جہاں پانی اوور ہوا تو یہ گرؤنڈجو ہے بالکل آستانے کے سامنے والا یہ پانی سے بھر ا چند لوگوں کے مکانات گرے ،کچھ کے فرش ٹوٹ گئے سب نے دوبارہ بنائے ہیں ،آپ کو یاد ہوگا کہ 2008کی محفل میں جہاں شہباز شریف صاحب کے پی اے آئے تھے وحید گل صاحب انہوں نے بڑے جوشیلے انداز میں تقریر کی تھی کہ میں یہ کردوں وہ کردوں گا لیکن کچھ نہیں ہوا۔کسی نے آکرکوئی کام نہیں کیا۔اب آپ دیکھ رہے ہیں ااتنی بڑی کالونی ہے دونوں سائیڈوں سے لائٹنگ ہوئی کہیں کسی نے بلب تک نہیں لگائے کسی نے اور ڈینگی بخار ہوا لوگوں شاید ہی کوئی گھر بچا ہوجہاں لوگ اس بیماری میں مبتلا نہ ہوئے ہوں۔لیکن احتجاج کرتے رہے لوگ خبریں لگواتے رہے لوگ کسی نے آکے کام نہیں گیا پھر کچھ دن بعد ایک ٹوٹی پھوٹی سے مشین آئی جو کام نہیں کرتی تھی پھر لوگوں نے کہا کہ یہ کام نہیں کرتی ،اس سے پانی گٹروں میں نہیں ڈالا جاسکتا ہے ۔اب آپ دیکھ سکتے ہیں کہ TVپر بیٹھ کریا اخبارات میں جوبیانات آتے ہیں وہ کس قدر متضاد بیان آتے ہیں کیا آج تک آپ کے پاس آپ کا نمائندہ آیا ہے شیر علی صاحب کا یہ علاقہ ہے ثنااللہ صاحب ہیں ،پیپلز پارٹی والے یا ق لیگ والے تھے۔ ایک دفعہ نہیں آئے ۔لوگوں نے جب ملنا چاہا تنظیم مشائخ عظام نے تجویزیں ہمیں دیں یہ پورے پاکستان کے مخصوص طبقے سے ہیں۔13فیصد لوگوں نے کہاکہ پاکستان مسلم لیگ(ن)سے ملا جائے جو کچھ بہتری لائیں۔10فیصد لوگوں نے تحریک انصاف کے متعلق مشورہ دیا کہ ان کے ساتھ بات کی جائے۔سنی تحریک 4فیصد۔پاکستان مسلم لیگ (ق)2فیصد اور آپ کو یاد ہوگا کہ پچھلے الیکشن کے دوران ہم سے مسلم لیگ (ق)کے راہنماؤں نے ملاقاتیں کیں ہم نے ان کوبہتری کیلئے تجاویز دیں ۔ انہوں نے ان کا انکار کیا ، انہوں نے مجھ سے کہا کہ پیر صاحب آپ فکر نہ کریں ہم کلین سوئپ کردیں گے بہت طاقت ور پارٹی ہے ہماری، وہ اقتدار کے نشے میں چور تھے اس وقت ،یااقتدار ذراسا بھی اگر کسی کے پاس آتاہے نا تو جس کے پاس ظرف نہیں ہوتا تو اس کا دماغ خراب کردیتاہے،میں نے آپ لوگوں سے یہاں آکر کہا تھا کہ میں ان کو کہہ کے آیا ہوں کہ اقتدار تو دور کی بات ہے آپ تومضبوط اپوزیشن بھی نہیں بنا سکوگے۔ اس کے پیچھے ہم تھے ہمارے ووٹر تھے مختلف تنظیمیں تھیں اوریہی وجہ ہے کہ اب بھی عوامی سروے میں صرف دو فیصد لوگوں نے (ق) لیگ پر اعتماد کا اظہار کیا ۔میں تفصیل میں نہیں جانا چاہتاہوں کیوں کہ وقت بہت تھوڑا ہے۔یہ میں رائے آپ کو بتانا چاہتا ہوں پاکستان پیپلز پارٹی 1فیصدمتحدہ قومی موومنٹ 1فیصد جماعت اسلامی1فیصدپرویز مشرف ایک فیصد اور 22فیصد لوگوں نے لکھا کہ کسی بھی اعتماد نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ خود آگے آئیں اپنے نمائندے آزاد کھڑے کریں ،ہم نے سب کچھ آپ پر چھوڑ دیا ہے۔ہماری رائے میں کوئی ایسی پارٹی نہیں ہے جس کے ساتھ ملا جاسکے۔اب میں کوئی سیاسی آدمی تو نہیں ہوں نہ ہماری کوئی سیاسی جماعت ہے۔ہماری تو ایک روحانی جماعت ہے اور ویلفیئر کام کرتے ہیں بس۔مخلوق خدا کی خدمت اللہ اور رسول ﷺ کے آگے جھکناان کے احکامات ماننا اپنی اصلاح کرنا اور لوگوں کی بھی اصلاح کی کوشش میں رہنا۔چاہے وہ انسان کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والا ہے ،چرند پرند ہے حیوانات ہے نباتات ہے ان کی خدمت کرنابس۔مخلوق خدا سمجھ کر ان سے اچھانیک برتاؤ کرنا۔اور ان کو خوش کرنا اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے کے بعدجو سب سے محبوب ترین عمل ہے ۔ 22فیصد وہ لوگ تھے جن کا کسی سیاسی جماعت پر اعتماد نہیں رہا تھایہ وہی لوگ تھے جنہوں نے پہلے وو ٹ دے کر ان کو جتوایا تھا۔اب 44فیصد سب سے زیادہ لوگوں نے کہاکہ اس ملک میں فوج آئے۔ جب کہ سیاسی لوگ کہتے ہیں کہ فوج آنا پاکستان میں بدنامی کاباعث ہے ۔
اس کے بعد لوگوں نے یہ تجویز دی کہ ایک موقع اور دیا جائے جو لوگ سلسلہ سے باہر ہیں ان کا سروے کیاجائے۔اس میں یہ رائے آئی کہ پرویز مشرف 0فیصد ،جماعت اسلامی 1.98فیصد،متحدہ قومی موومنٹ 3.63فیصد،پاکستان پیپلز پارٹی 1.93فیصد ،پاکستان مسلم لیگ ق 0.73فیصد،سنی تحریک 7.73فیصد،پاکستان تحریک انصاف 16.94فیصد پہلے سروے میں تھا 10فیصد ،پاکستان مسلم ن پہلے سروے میں تھا13فیصد اور اب ہے 18.93فیصد،اس کے بعد میرا نام لکھاہوا ہے پہلے 22فیصد تھا اب سلسلہ کے باہر کے لوگوں کے سروے میں 35.58فیصد لوگوں نے اس فقیر پر اعتماد کیا۔یہ لوگ ہمارے مرید نہیں ہمارے سلسلہ میں بیعت نہیں انہوں نے صرف ہماری کارکرگی دیکھ کر اور ہمارے ویلفیئر کے کام دیکھ کرہم پر اعتماد کیا۔اور پاکستان آرمی کو 15.55فیصد،یہ تناسب تھا عوامی رائے کا دوسروے کئے گئے ۔جب یہ رائے لی گئی تھی تو اس ماہ کے میگزین میں بھی یہ فارم موجود تھا اور مختلف شہروں میں بھی یہ سروے فارمز بانٹے گئے تھے۔یہ جو مشائخ بیٹھے ہیں اور دوسری کمیونٹیز کے لوگ ہیں یہ صحیح ان کے لیڈر ہیں گروہیں ۔یہ جعلی لوگ نہیں ہیں کہ کہیں دے پکڑکے میڈ یا کے سامنے لے آئے ،یہ صحیح لیڈر ہیں اپنی اپنی قوم کے۔قوم آج بھی چاہتی ہے کہ کرپشن کو ختم کیا فتنا فساد ختم ہوجائے۔سیاست کا نام جھوٹ ہوگا ہے۔سیاسی لیڈر کوئی وعدہ کرتا ہے یا اعلان کرتا ہے تو لوگ اس سے پوچھ لیں کہ آپ نے یہ دعدہ کیا تھا وہ کہتا ہے تم نے سچ سمجھ لیا یہ تو میرا سیاسی بیان تھا۔مجھے سیاسی بیان دینا پڑا اس کا مطلب ہے سیاست جھوٹ ہے۔سیاست سے مراد جھوٹ اور فریب ہے جو ہمیں دیا جارہا ہے۔اور یہ بہت سے لوگوں کا تکیہ کلام بن چکا ہے۔حقیقت میں یہ بات نہیں ہوگی یہ سیاسی بیان تھا اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم سیاست عبادت سمجھ کر رہے ہیں۔خدرا ایسی عبادت نہ کریں ۔میں سمجھتاہوں کہ سب سے بڑی غداری قوم سے غداری ہوتی ہے۔ہم مطالبہ کرتے ہیں آرمی سے کہ ایسا نظام لائے اگرنہیں ہے تو اس میں ترمیم کرے عام بندے کو یہ نہیں پتا کہ اس میں کیا پیچیدگیاں ہیں اب قوم یہ چاہتی ہے کہ اب عدلیہ اور فوج مل کرقوانین بنائے اور روزانہ کی بنیاد پر کیسز سنے جائیں جو بھی کرپٹ ہے کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہے اس کو سزا دی جائے نااہل کیا جائے اثاثے جو لوٹ کر پاکستان سے باہر ہیں وہ واپس لائے جائیں۔یہ ایک ماہ لگے دوماہ لگے یا چھ ماہ لگیں الیکشن کی اتنی جلدی نہیں ہم سمجھتے ہیں کہ اس کے بغیر الیکشن ہوکر کچھ نہیں ہوگا۔مجھے آپ لوگ کی حمایت حاصل ہے میں حکمرانوں سے التجاکرتا ہوں کہ اب بھی توبہ کرلیں کرپشن سے باز آجائیں عوام کی صحیح خدمت کرنے لگ جائیں۔جھوٹ بولنا چھوڑ دیں۔شاید اللہ تمہیں معاف کردے اور پاکستان میں کوئی بہتری آئے۔ورنہ آپ دیکھیں کے یہ جوعذاب آرہے ہیں اختلافات بن رہے ہیں آپس میں یہ بہت نقصان ہونے والا ہے اللہ کے عذاب تیزی کے ساتھ نازل ہونے والے ہیں ،اگر توبہ نہیں کی تو۔اور اللہ کے فضل و کرم سے مجھے امید ہے جس طرح میں نے اتنے سال پہلے اس سٹیج سے جو بات کی تھی۔جب حکمرانوں نے آپ کی بات پر توجہ نہیں دی تھی۔مشورے لیے انہوں نے اسلام باد تک میں گیا آپ کی نمائندگی کی بات پہنچائی ان کو اب بھی مسلم لیگ(ن )سے تعلق رکھتے تھے جو لوگ۔کیونکہ ق لیگ تو ادھر سے فارغ ہو گئی۔انہوں نے لوگوں کو دھوکہ دیا سیاست ایسی ہی ہے لوگ چند سکوں کیلئے اپنا ضمیر بیچ دیتے ہیں۔مسلم لیگ (ن)کو ہم نے ہمارے مشائخ نے لیٹر ز دیئے پیغامات بھیجے حتیٰ کہ میں نے کہا کہ حجت پوری کرنی ہے میں خود میاں صاحبان کے گھر کوٹھیوں پر جاکر یہ رپورٹ دے کر آیا تاکہ مجھے تسلی ہوکہ یہ پیغام پہنچ گیا ہے لیکن ان کے مشیروں کو نہ جانے کیا خطرہ تھا انہیں نے اپنے ووٹروں کے پیغام کو صحیح طریقے سے آگے نہیں پہنچایا۔میاں صاحب ایک طرف تو یہ کوشش کررہے ہیں ناراض لوگو ں واپس لایا جائے ،اوریہاں لاکھوں لوگ آپ سے متنفر ہورہے ہیں آپ ان کی بات سننے کو تیار نہیں آپ کے یہ لیڈر جوخود کو عوامی نمائندے کہتے ہیں عوام کی بات سننے کو تیار نہیں ہیں تو بتاؤ پھر کیا کیاجائے اب یہ فیصلہ ہوگیا ہے اب پنجاب حکومت سن لے آپ کے لاکھوں ووٹ آپ سے متنفر ہورہے ہیں ہم آپ کی حکومت مضبوط کرنا چاہتے تھے۔کیونکہ کہ رائے دوسرے سیاسی پارٹیوں سے زیادہ آپ کی تھی۔وہ بھی اس لیے تھی کہ آپ کچھ بہتری لائیں اپنی پالیسیوں میں مشائخ سے مشورہ کریں آپ ایک دو فراڈیے پیروں کو پکڑ کر مشائخ پر بیٹھا دیں گے تو آپ کی پارٹی بدنام ہوجائے گی۔ہم نے آپ کو اتنے پیغام بھیجے ہیں ۔آپ کے MNAاور MPAصاحبان کو مگر آپ نے دھیان نہیں دیا ،آپ نے اپنے ووٹروں کی بات نہیں سنی اتنے سالوں سے ہمارا مطالبہ فوج سے ہے اور چیف جسٹس صاحب سے ہے اگر کرپشن درست نہ کی گئی تو پھر اللہ کی غضب میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔اور ایسے حالات پیدا ہوجائیں گے جو بہت خراب ہوں گے۔شدید پریشانیاں آئیں گی بڑی پارٹیوں کواور پھر ایسا انقلاب آئے گا میں وہ بات نہیں کرنا چاہتا لیکن میں آپ اشارہ دیتا ہوں کہ یہ لوگ منہ چھپاتے پھریں گے۔یہ لوگ اپنے جان بچانے کی فکر میں ہوں گے کہ ہم کہاں جائیں اور کہاں بچیں یہ گندگی ،دھوکہ سیاست اب چلنے والی نہیں ہے،اب یہ بات ہماری برداشت سے باہر ہوچکی ہے۔ہم جومشائخ ہیں جو صحیح مشائخ ہیں وہ ہی عوام کے صحیح نمائندے ہوتے ہیں پیر لکھنے سے کوئی پیر نہیں بن جاتا مشائخ نہیں بن جاتا مشائخ وہ ہوتا ہے جس کااللہ اور رسول ﷺ سے تعلق ہوتا ہے۔جو بار گاہ رسالت ﷺ میں منظور کروادے وہ روحانی فیض ہوتا ہے آپ کی انٹیلی جنس ہے تو ہمارے پاس بھی روحانی اطلاع پہنچ جاتی ہے۔مشرف صاحب کو ہم نے پیغام پہنچائے تھے کہ اپنی جان بچائیں آپ کی جان کو خطرہ ہے، ان پر حملہ ہوا تھا۔آرمی افسران اگر مشائخ کی چند باتیں مان لیں آپ دنیا کے ہیروں بن جائیں گے۔ورنہ ایک طاقت ایسی اٹھے گی آپ کو پتہ نہیں چلے گا۔پھر کیا ہوا؟انہوں نے بات نہ سنی ،اور سب ختم ہوگیا۔خدا کی لاٹھی بے آواز ہوتی ہے کسی کوبھی پتہ نہیں چلتا۔اسی طرح جو اقتدار میں بیٹھا ہوتا ہے اسے پتہ نہیں ہوتا وہ سمجھتا ہے کہ کچھ نہیں ہوسکتا۔بحرحال ہمارا یہ متفقہ فیصلہ ہے یہ جو لوگ بیٹھے ہیں ۔یہ تمام لوگ سیاسی وابستگیاں رکھتے تھے ،لیکن انہوں نے مجھے بتایا کہ ہم نے وابستگیاں ختم کردیں ہیں وہ اس لیے کہ اتنے سالوں سے تنظیم مشائخ عظام آپ (حکومت)سے رابطہ کررہی ہے لیکن آپ نے توجہ نہ دی۔ اب آپ کو پتہ چل جائیگاکہ میں اللہ کے حکم سے اور اللہ کے فضل وکرم سے یہ کہتا ہوں کہ ’’اگر تنظیم مشائخ عظام کی حمایت نہ رہی تو ان کی حکومت کامیاب نہیں ہوگی اگر ان کی(تنظیم مشائخ عظام کی) حمایت ہوگی تو حکومت کامیاب ہوگی۔فی الحال یہ فیصلہ کیا ہے کہ جتنے بھی لوگ سیاسی وابستگیاں رکھتے تھے وہ ختم کر دیں گے اور اب کسی کے ساتھ ہماری سیاسی وابستگی نہیں ہے۔اب جس کو بات کرنی ہے اب وہ یہاں آئے گا۔کیونکہ میں ان کے گھر تک پیغام دے کر آیا ہوں۔
یارب العالمین!ہمیں صحیح حکمران عطافرما۔اور جوکرپٹ افراد ہیں اور توبہ نہیں کرنا چاہتے تو یااللہ!ان کو نیست ونابود فرما۔جن لوگوں یاجن سیاست دانوں نے خواہ وہ کسی بھی محکمہ میں کام کرتے ہیں لوٹ مار میں ملوث رہے اور انہوں نے اسلام اور پاکستان کو نقصان پہنچایا،یا اللہ انہیں بھی ذلیل و رسوا فرما،یااللہ ان کے کرتوت عوام کے سامنے لااور ایمان داروں کو غلبہ عطافرما۔ہم تمام مذاہب، عوام، مشائخ اور ویلفیئر کی جتنی تنظیمیں ہیں، اس بات پر ہمارا اتحاد ہے کہ آئندہ صحیح اور ملک سے مخلص افراد کو ہی منتخب کیا جائے گا۔
یہ روحانی محفل ہے۔اللہ پاک، انبیاء کرامؑ اور حضور پاکﷺ کا اس محفل کو پسند فرمانے کی اطلاعات لوگوں کو ہوئی ہیں اور یہی وجہ ہیں کہ یہاں لوگ ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے ہورہے ہیں۔ اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامنے سے کیا مراد ہے؟ اللہ کی رسی کیا ہے؟ اس سے مراد یہ ہے کہ یہ رسی اللہ تعالیٰ سے انبیاء کرامؑ ، ان کے خلفاءؓ، صحابہ کرامؓ، اور اولیاء کرام ؒ کی رسی ہے۔ جہاں سے روحانی فیض کی ظاہری و باطنی تصدیق ہو آپ جس زمانے میں بھی ہوں اس رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں مت بٹو۔ جو اس رسی کو مضبوطی سے پکڑ لے گاوہ ہرگز گمراہ نہ ہوگااور صراط مستقیم پر ہوگا۔ میرا ایک ماہ کا اعلان عام ہے۔ جس کسی نے بھی تصدیق کرنی ہو وہ مجھ سے رابطہ کرسکتا ہے۔ اس آستانہ سے لاکھوں لوگوں کو ظاہری و باطنی فیض کی تصدیق ہوچکی ہے اور مزید لوگ تیزی سے یہاں رجوع کررہے ہیں۔ یاللہ ! ہمیں سمجھ بوجھ عطافرما۔ اسلام اور پاکستان سے پکی سچی محبت کرنے کی توفیق عطا فرمااور ہمیں خدمت کرنے کی توفیق عطا فرما۔
دیوان حاجی پیر عثمان چشتی (سجادہ نشین بابا فرید الدین گنج ؒ شکر پاکپتن شریف )
میرے نہایت ہی واجب الاحترام بھائیوں، دوستوں، مشائخ عظام، مذاہب عالم کے دوستوں اور بالخصوص میرے محترم بھائی صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار آپ سب کی خدمت میں سلام پیش کرتا ہوں۔ لاثانی سرکار ہمارے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوام الناس کی خدمت میں سرگرم عمل ہیں ہم ان کی شاندار کاوشوں پر ان کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ آج کی یہ عظیم الشان محفل جس محبت سے جس انداز سے لاثانی سرکار صاحب نے سجائی ہے مجھے خوشی ہے اس بات پر کہ پورے پاکستان میں جو محفلیں سجائی جاتی ہیں وہ فقط مسلم کیلئے ہوتی ہیں۔ آج انہوں نے یہ محفل اللہ کے تمام مخلوقات کیلئے کی ہے۔ اور سب لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کیا۔ آج وقت پاکستان بچانے کا ہے۔ یہ پاک دھرتی ہے۔ جہاں پر بزرگانِ دین نے ڈیرہ لگایا برصغیر کی تاریخ گواہ ہے کہ یہاں پر کوئی نبی کا نزول نہیں ہوا۔ یہاں پر اسلام بزرگانِ دین کی بدولت پھیلا ہے۔ ان کے اخلاقِ حسنہ سے ۔ انہوں نے کوئی تلواریں نہیں اٹھائیں کوئی جنگیں نہیں لڑیں۔ انہوں نے کوئی دھماکے نہیں کئے۔ جس کی طرف دیکھا اسے اپنا بنالیا۔
نگاہ ولی میں وہ تاثیر دیکھی بدلتی لاکھوں کی تقدیر دیکھی
جس طرف بھی ان ہستیوں نے نظر اٹھائی ادھر ہی لوگوں نے کلمہ پڑھنا شروع کردیا۔ مجھے خوشی ہے کہ وہی انداز، وہی اخلاق کا پہلو، وہی عالم اسلام میں ایک پلیٹ فارم پر مذاہب عالم کو اکٹھا کرنا۔ آج لاثانی سرکار اس پر عمل کررہے ہیں۔ آج میں آستانہ فرید کی نسبت سے دعاگو ہوں کہ یا اللہ جس طرح میرے شیخ کی مدد کی ان کی مدد عطا فرما۔ آج ہم جس پلیٹ فارم پر اکٹھا ہیں یہ لاثانی سرکار کا در ہے۔ یہ فیصل آباد کی نگری ان بزرگوں (لاثانی سرکار) کے سائے میں ہے۔ اس آستانے کی نسبت کی وجہ سے ہم اپنے بزرگوں کی عزت کریں گے۔
بشپ افتخار اندریاس (بشپ آف ایشیاء) کرسچین کمیونٹی
جناب محترم قائد روحانی انقلاب، مرشد اکمل، قائد روحانی انقلاب، سفیر امن صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب میں دل کی گہرائیوں سے آپ کا مشکور ہوں کہ مجھے آپ نے اس مقدس محفل میں شرکت کی دعوت دی اور ایسی مقدس محفل جس میں تمام مذاہب عالم کے قائد، علماء حضرات، مشائخ موجود ہیں۔ میں بہت خوشی محسوس کررہا ہوں کہ لاثانی سرکار صاحب نے پاکستان میں بسنے والے تمام مذاہب کو ایک جگہ اکٹھا کیا۔ آج کی رات رحمتوں، برکتوں اور زندگی دینے والی رات ہے اور یہ رات نہ صرف اسلامی بھائیوں اور بہنوں کیلئے ہے بلکہ دنیا کے تمام مذاہب اور قوموں کیلئے ہے۔ میرا ایمان ہے تورات، زبور، انجیل مقدس اور قرآن پاک پر کیونکہ قرآن پاک اللہ کی مقدس کتاب ہے۔ ہم نے تمام انبیا ء کرام ؑ کاادب کرناآستانہ عالیہ لاثانیہ سے سیکھاہے۔ ہمارا ملک پاکستان اس وقت مشکلات اور مسائل کا شکار ہے کیونکہ ہم نے روحانی عقائد کو چھوڑ دیا ہے اور آج موقع ہے کہ ہم اپنے انبیاء کرام کا احترام کریں اور ان شخصیات کا بھی احترام کریں جو امن اور محبت کی بات کرتے ہیں۔ میں دنیا کے مختلف ممالک میں جاتا ہوں۔ اکثر ممالک پاکستان کو دہشت گردی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں لیکن اللہ تعالیٰ پاکستان کو محبت کی نگاہ سے دیکھتا ہے کیونکہ آج بھی پاکستان میں لاثانی سرکار جیسی عظیم روحانی شخصیت موجود ہے جو تمام مذاہب ومسالک، علماء و مشائخ کو ایک ساتھ لے کر چل رہے ہیں۔ بحیثیت مسیحی ہونے کے ناطے میرا یقین ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمانوں پر زندہ اٹھائے گئے ہیں۔ میں آج اس محفل میں روحانی سکون اور آزادی محسوس کررہا ہوں۔ اور میں شکریہ ادا کرتا ہوں لاثانی سرکار صاحب کا جنہوں نے پاکستان کی تاریخ کو بدل دیا ہے۔ آج اس محفل میں نہ صرف مسلمان بھائی فیضیاب ہورہے ہیں بلکہ ہندو، کرسچین، سکھ ، بہائی، پارسی اور مختلف قومیں و قبیلے فیضیاب ہور ہے ہیں۔ یہ آپ کا عظیم کارنامہ ہے کہ آپ پاکستان میں امن، بھائی چارہ، مساوات کا درس دے رہے ہیں۔پاکستان سمیت پوری دنیا کی کرسچین کمیونٹی لاثانی سرکار صاحب کو پسند کرتی ہے اور عزت کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور آپ کے ساتھ روحانی رابطہ محسوس کرتے ہیں۔ لاثانی سرکار صاحب نے اقلیتوں کو برابری کا درجہ دیا ہے۔ اور ہمارے نبی، میرے نبی حضرت محمد ﷺ آسمانوں پر خوش ہورہے ہیں کہ
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز نہ کوئی بندہ رہا اور نہ کوئی بندہ نواز
ہمیں ملکر اپنے انبیاء کرام کا ادب کرنا چاہئے۔ تاکہ پاکستان میں سے دہشت گردی ختم ہوجائے۔ ہم اپنے رب ذوالجلال کو سجدہ کریں گے تو ہمارا ملک امن کا گہوارہ بن جائے گا اور امن کے نام سے پہچانا جائے گا۔ میں اور میری ورلڈ آرگنائزیشن اور چرچز لاثانی سرکار صاحب کے ساتھ اس مشن اور امن قافلے میں ان کے ساتھ ہیں اور یہ قافلہ اسی طرح ملتا رہا تو اب یہاں ہزاروں مرد و خواتین یہاں موجود ہیں تو آنے والے وقت میں یہاں کروڑوں مرد وخواتین لاثانی سرکار کے ساتھ ہوں گے۔
بھیا رام انجم صاحب ( ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر انفارمیشن انسانی حقوق رحیم یار خان)
آج میں اپنے آپ کو بہت ہی خوش قسمت سمجھتا ہوں دوستوں اس سے پہلے بھی میں نے پروگرامز دیکھے سیاسی پروگرامز بھی دیکھے سرکار کے آستانے پر بھی حاضری دی ہم ہندوں لوگ بہت عقیدت مند ہیں اور روحانی شخصیت کی دلوں جان سے قدر کرتے ہیں ۔میرے عزیز دوستوں دنیا کا ہرمذہب اخوت اور بھائی چارے کا درس دیتا ہے ۔رسول اللہ ﷺ نے اپنے آخری خطبہ میں فرمایا عجمی کو عربی پر اور گورے کو کالے پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ۔اور میں آج سرکار کی اس محفل میں یہ دیکھ رہا ہوں آپ امن کے سفیر ہیں اور پوری دنیا میں ان کا نام ہے ۔میں آپ لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہم سب بابا آدم ؑ کی اولاد ہیں اور اس گلدستے کی مانند ہیں جس میں تمام کلیا ں اور پھول سجے ہوئے ہیں ۔دین میں سب سے بڑا مذہب انسانیت کا مذہب ہے میرے قائد محمد علی جناح کہا کہ آپ مندر ،مسجد ،چرچ اور گردواراجاسکتے ہیں میرے دوستوں پاکستانی ہونے کے ناطے میں آپ کو بتا دینا چاہتا ہوں جب پاکستان بنا تو ہمارے بڑوں نے کرسچن کمیونٹی نے اور ہندوؤں نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا نہ کہ گاندھی صاحب اور نہرولال کو دیا ۔اس لئے میرے قائد محمد علی جناح نے پاکستان کا پہلا لاء منسٹر جوگندرناتھ مینڈل کو بنایا ہمارے بڑوں نے قربانیاں دیں ہیں اس لیے پاکستان کی سلامتی کے لیے ہم اپنے خون کا آخری قطرہ بہانے سے بھی گریز نہیں کریں گے۔یہ ہمارا ملک ہے یہ میری جنم بھومی ہے ۔میرے دوستوں لاثانی سرکار صاحب نے جو ہم کو سبق دیا ہے اس سے ہم اپنے زندگی سنوارسکتے ہیں کہ ہم مندر کا احترام کریں، مسجد کا احترام کریں، چرچ کا احترام کریں گردوارے کا احترام کریں دنیا میں سب سے بڑا دین انسانیت کا ہے۔ ہمیں اخوت وبھائی چارہ قائم کرنا ہوگا ۔آئیں ہم لاثانی سرکار صاحب کی اس محفل میں یہ عہد کریں کہ ہم سب ایک اور پاکستان صرف مسلمانوں کا ہی نہیں تمام مذاہب کی قربانیاں برابرہیں اس میں ہمارے بڑوں کا خون سینچا ہوا ہے۔ میں اپنے میڈیاکے دوستوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ،سیکیورٹی کو دھنے باد کہتاہوں جو آپ نے سیکیورٹی سنبھالی ہے۔پولیس والوں کا شکریہ اداکرتا ہوں ،یہ گلدستہ سجانے میں ان سب کا اہم کردار ہے ۔لاثانی سرکار صاحب ہم ہندو آپ کے ساتھ ہیں ۔
پروفیسر سلامت اختر مسیح (اسلام آباد) کرسچین کمیونٹی
سفیر امن، پیکر محبت، قائد روحانی انقلاب لاثانی سرکار صاحب اور معزز دوستوں میں آل پاکستان کرسچین لیگ جو پاکستان کے مسیحیوں کی نمائندہ تنظیم ہے اس کے چیئرمین ہونے کی حیثیت سے اس عظیم روحانی قائد کو مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ یوم ولادت اور شب برات کے عظیم موقع پر یہ عظیم روحانی اجتماع کرکے آپ نے اپنی محبت کا اظہار کیا ہے۔ اور یقیناًہم جب تاریخ انسانی کا مطالعہ کرتے ہیں تو اس نتیجہ پر پہنچتے ہیں کہ انسانوں سے محبت کو جانچنے کا ایک انداز ان سے محبت کرنیوالوں کی تعداد بھی ہے۔ اس پیمانے پر ہم آج کی اس خوبصورت محفل کو جانچتے ہیں تو لاثانی سرکار ایک بہت خوبصورت انداز میں ہمیں نظر آتے ہیں۔
گرو سکھا دیو سکھا جی (گوروگورنک ناتھ شیوا منڈل)
جیساکہ بشپ افتخار اندریاس صاحب نے کہا کہ آج خوشی کا دن ہے بلکہ مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ آج ہمارا اپنا ہی کوئی تہوار کا دن ہے۔ آج کے اس پر مسرت موقع پر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ہمیں اپنے مذہب کی تعلیمات کو سمجھیں تمام مذاہب امن ، شانتی اور پیار کا درس دیتے ہیں۔ لاثانی خانقاہ سے مسلمانوں کیساتھ ساتھ مذاہب عالم کے لوگوں کوبھی پیار اور محبت کادرس مل رہاہے جو اس کابات کا واضح ثبوت ہے کہ اسلام اقلیتوں کاسب سے بڑا محافظ مذہب ہے۔حضرت محمدﷺ اس دنیا میں تمام مخلوقات کیلئے سچے اوتار بن کر تشریف لائے۔ آپﷺ سراپا رحمت ہیں۔آج کے پرفتن دورمیں مذاہب و مسالک کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا بہت مشکل کام ہے مگر لاثانی سرکار صاحب نے تمام مذاہب و مسالک کو اکٹھا کرکے یہ عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ میں لاثانی سرکار صاحب کو بہت بہت دھنے باد دیتا ہوں کہ آپ نے اتنے مذاہب کو اکٹھا کیاکیونکہ اللہ تعالیٰ نے امن کے فروغ کیلئے لاثانی سرکار صاحب کو اس دنیا میں بھیجا ہے۔
لارڈ بشپ شمس پرویز (مرکزی چےئرمین ایسوسی ایشن آف بشپ اینڈ ہیڈز آف دی نیشنل چرچز ان پاکستان )
میرے عزیزو! آج میں بہت ہی خوش ہو پہلے کرسمس کے موقع پرجب لاثانی سرکار صاحب کی طرف سے کرسمس کا پروگرام کروایا گیا۔میں ہمیشہ سوچتا تھا کہ ہم اپنی مسلم بھائیوں کو اپنے پروگرامز میں شرکت کی دعوت دیتے ہیں ۔لیکن ہمیں کبھی بھی ان کے پروگرامز میں جانے کا موقع نہیں ملا،اور یہ اتنی خوشی کی بات ہے کہ یہ موقع ملا لاثانی سرکار صاحب ہی وہ باکمال شخصیت ہیں جو مذاہب و مسالک کو ساتھ لے کر چل رہے ہیں اور تمام مذاہب کو اپنے ساتھ بٹھاتے ہیں اور امن کی بات کرتے ہیں۔ اور جس طرح سے یہ گلدستہ سجاہواہے اسی طرح تمام مذاہب کے لوگ یہاں سجے ہوئے ہیں ۔میرے عزیزو! کلام مقدس فرماتا ہے کہ آج میں تم کو ایک نیا حکم دیتا ہوں کہ ایک دوسرے سے محبت رکھوں کیسے جیسے میں نے تم سے محبت رکھی یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم ایک دوسرے سے محبت کریں ۔اللہ تعالیٰ کی طرف سے لاثانی سرکار صاحب ہمارے لے ایک گفٹ ہیں جن کے زیر سایہ ہم سب ایک دوسرے سے محبت رکھ سکتے ہیں ۔ااور ان کے زیر سایہ ملک پاکستان میں امن قائم ہوسکتا ہے میری آپ سب سے گذارش ہے کہ آپ لاثانی سرکار صاحب کے لیے روزانہ دعا کیا کریں اور ہم کرسچن کی بھی ان کے لیے دعا ہے کہ خدا وند ان کو برکت دے اور ان کی تمام درخواستیں سنے اور خداوند سے ان کے لیے مدد بھیجے۔خدا وند ان کو شفاء کی نعمت دیں اور لاثانی سرکار صاحب جس کے لیے بھی دعا کریں وہ شفاء پائے۔ پاکستان کیساتھ ساتھ اقوام عالم کیلئے بھی صدیقی لاثانی سرکار کی بے لوث خدمات انہیں امن کاحقیقی سفیر بناتی ہے۔خدا وند آپ سب کو بھی بڑی برکت دے خدا حافظ۔
رانا مطلوب خان (کوآرڈینیٹر UNIDO)
میرا تعلق UNO سے ہے۔ اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ تمام دنیا میں جتنی بھی اقوام ہیں۔ جتنے بھی ممالک ہیں اور جو بھی انکے مذاہب ہیں ان سب کے نمائندے سب مل کر جو ایک دوسرے کو مسائل درپیش ہیں ان کا حل مل بیٹھ کر نکالا جائے۔ میں لاثانی سرکار صاحب کی اس کاوش کو UNOکی کاوش سے مطابقت قرار دیتا ہوں۔ وہ ایک انٹرنیشنل پلیٹ فارم ہے۔ یہ قومی پلیٹ فارم ہے۔ اس وقت ہمارے ملک کو واقعی ایک ایسے لیڈر کی ضرورت تھی جو پاکستان کی (UNO)یونائیڈنیشن بنادے۔ تومیں پیر لاثانی سرکار صاحب کو مبارکباد پیش کروں گا کہ انہوں نے پاکستان کی قوم کو یونائٹیڈ کرنے کیلئے مختلف ادیان کے وجود کو تسلیم کرتے ہوئے یہاں پر ہم سب لوگوں کے درمیان میں بٹھایا۔ انہیں عزت و تکریم دی۔ اب مجھے پاکستان کا مستقبل بہت روشن اور کامیاب نظر آرہا ہے۔ کہ اگر صاحب دین جب دیگر ادیان کے لوگوں کو لے کر چلیں گے تو وہ دن دور نہیں ہے کہ جب اقوام عالم کے فیصلے ملک پاکستان کی ہاں او ر ناں میں ہوا کریں گے۔ میں اعلان کرنا چاہوں گا کہ پاکستان میں مختلف ادیان کے حوالہ سے جو ڈائیلاگ ہوتے ہیں اس میں آبزرور (Observer) کے عہدہ پر لے کر جائیں گے اور لاثانی ویلفیئر فاؤنڈیشن کو UNOکے ساتھ بطور عملی پارٹنر کے طور پر اپنے ساتھ رکھیں گے اور جہاں بھی انسانیت کی خدمت کرنے کا موقع ملا ان کو ہم UNO کے ساتھ ساتھ رکھیں گے۔
مولانا مفتی بشارت علی مدنی (دیوبند مکتبہ فکر)
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں جس نے اولیاء اللہ سے دشمنی رکھی اس نے مجھے سے دشمنی رکھی۔جس نے اہل حق لوگوں کے ہاتھ میں ہاتھ دیا ہے اس نے میرے ہاتھ میں ہاتھ دیا ہے۔اللہ فرماتے ہیں جو بندہ میرا ہوجاتا ہے میں اس کا ہوجاتا ہوں اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں اس کا پاؤں بن جاتا ہوں اس کا جسم بن جاتا ہوں وہ کیسے بن جاتا ہے جب اللہ والوں کی آنکھ سے آنکھ ملتی ہے تو کرم ہوجاتا ہے اور جب دل سے دل مل جاتا ہے تو دل بھی منور ہوجاہے ۔اور میں دعادینا چاہتا ہوں ولی باکمال صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب کو جنہوں نے اس خوبصورت گل دستے کو سجایا ہے اور تمام مذاہب و مسالک کو دین اسلام کی حقیقی تعلیم سے روشناس کرایا۔ صوفیا کی تعلیمات بالخصوص صدیقی لاثانی سرکار کی خدمات اسوہ رسولﷺ کی ترجمان ہیں۔ جس سے لوگوں کے دلوں میں عشق خداورسول ﷺ اجاگر ہورہاہے۔
سید ذاکر حسین شاہ (شیعہ مکتبہ فکر)
میں انتہائی مشکور ہوں جناب پیرانِ پیر صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب کا انہوں نے مجھے آج اس محفل میں شرکت کا موقع عطا فرمایا۔میں آج کی اس بابرکت محفل میں محفل نورانیہ میں خوش نصیب ہوں کہ شامل ہوں۔ میں اشتہارات پڑھتا تھا۔ لاثانی سرکار صاحب کے پروگرامز کے بارے میں۔ دل میں بڑی خواہش تھی کہ کاش مجھے بھی یہ سعادت نصیب ہو اور ان کے دربار میں حاضری ہو۔ آج میں بہت ہی خوش نصیب ہوں کہ ان کے دربار میں اس محفل میں روحانی محفل میں حاضر خدمت ہوں۔ آج لاثانی سرکار صاحب جو خدمات اور درس دے رہے ہیں۔ یہ امام حسین پاک کا درس ہے۔ اور آپ جو تمام مذاہب اور مشائخ کو لے کر ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہیں۔ یہ سیدنا امام حسین کا درس ہے۔ اور ان کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔ یہ عظیم کارنامہ دور حاضر کے عظیم بزرگ ولی اللہ جناب صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب نے سرانجام دیا ہے کہ پاکستان میں بسنے والے مذاہب ومسالک کے لوگوں کو ایک جگہ پر اکٹھا کیا۔فرقوں میں بٹی ہوئی امت محمدیہ ﷺ کوایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے پر ہم لاثانی سرکار کوخراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ انبیاء، صحابہ اور اولیاء کا مشن ہے۔ ہمارے پارے آقا حضرت محمد ﷺ کا مشن ہے۔ حسین جگ کا، حسین رب کا، حسین سب کا
پروفیسر عبدالرؤف بھٹہ (دیوبند مکتبہ فکر)
آج ہمارے اس پروگرام کا موضوع امن ہے۔ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ایمان کا معنی ہی امن کے ہیں۔ لہٰذا قرآن کو سمجھ کر یہی بات سامنے آتی ہے کہ اسلام امن کا دین ہے۔ پیار کا دین ہے۔ آج اس پروگرام کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی کہ تمام ادیان پیار اور محبت کے ساتھ لاثانی سرکار کے شانہ بشانہ بیٹھے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں لاثانی سرکار کے اس مشن میں مزید ترقی عطا فرمائے (امین)
علامہ خالد محمود اعظم آبادی (اہلحدیث مکتبہ فکر)
حضرات آج جس طرح محترم لاثانی سرکار صاحب نے گلدستہ سجایا یہ واقعی اسلام بھی ہمیں اس بات کا درس دیتا ہے کہ آج ہم اس ملک پاکستان میں اہلحدیث، دیوبندی، بریلوی، شیعہ حضرات آپ میں ایک ملک میں رہتے ہوئے ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں۔ حالانکہ اسلام نے حضورﷺ اپنے اور بیگانے کی تفریق کو ختم کرکے بحیثیت انسان ہونے کے بہترین اخلاق پیش کیا سلوک کیا۔ اگر کسی کو تعاون کی ضرورت تھی تعاون کیا۔ یہ نہ دیکھا کہ مسلمان ہے یا غیر مسلم ہے۔ اسلام ہمیں اکٹھا ہونے کا درس دیتا ہے۔ آج میں بہت خوش ہوں اور یہاں ہر طرف اسلام ہی نہیں دوسرے مذاہب کے لوگوں کو اکٹھا کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ لاثانی سرکار مخلص ہیں اور امن کے داعی ہیں۔ فروغ اسلام اور استحکام پاکستان کیلئے لاثانی سرکار کی خدمات نوید انقلاب ہیں۔
کنونشن کی اہم خصوصیات :
’’سفیر انسانیت ایوارڈ‘‘
حافظ ملک انوار حسین نقشبندی(ضلعی صدر سوشل ویلفیئر رابطہ کونسل ملتان) اور پیر سید ظہور حسین شاہ( سینئرنائب صدر سوشل ویلفیئر رابطہ کونسل ملتان)، سید غلام عباس شاہ (سیکرٹری فنانس سوشل ویلفیئر رابطہ کونسل ملتان) اور شعیب رضا (سیکرٹری انفارمیشن سوشل ویلفیئر رابطہ کونسل ملتان) اور سوشل ویلفیئر رابطہ کونسل ملتان کی زیر نگرانی 180تنظیموں کی طرف سے قائد روحانی انقلاب، سفیر امن، مرشد اکمل جناب صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب کو شاندار فلاحی و سماجی خدمات پر ’’سفیر انسانیت ایوارڈ‘‘ پیش کیا گیا۔
’’انٹر ریلیجیس پیس ایوارڈ 2012ء‘‘
انٹر ریلیجیس پیس ایوارڈ 2012ء میڈیا ونگ لاہور میاں محمد طارق نقشبندی (جنگ نیوز گروپ)، مرزا محمد رضوان نقشبندی (جیو نیوز) اور میاں عبدالرشید نقشبندی (میڈیا سیکرٹری) کی جانب قائد روحانی انقلاب، مرشد اکمل جناب صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب سے پیش کیا گیا۔
’’تاج پوشی‘‘
قائد روحانی انقلاب، مرشد اکمل جناب صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب کی انجمن تاجران شاہدرہ، محمد ذیشان نقشبندی، محمد عمران نقشبندی، میاں عبدالرشید نقشبندی کی طرف سے تاجپوشی کی گئی
نوٹ: تمام مہمانا ن گرامی کیلئے لنگراورسکیورٹی کے وسیع انتظامات کئے گئے۔کنونشن کے اختتام پر ملک وملت کی سلامتی اوراستحکام کیلئے خصوصی دعا کی گئی۔

سالا نہ مشائخ کنونشنز  

23 ویں سالانہ محفل ذکر و نعت و سماع ’’فروغ امن و استحکام پاکستان مشائخ و بین المذاہب امن اتحاد کنونشن2013 ء‘‘

23 ویں سالانہ محفل ذکرونعت وسماع بعنوان’’فروغ امن واستحکام پاکستان مشائخ وبین المذاہب امن اتحاد کنونشن 2013ء امیر تنظیم مشائخ عظام پاکستان، چیئر مین بین المذاہب امن اتحاد پاکستان اور چیئر مین لاثانی ویلفیئر فاؤنڈیشن (رجسٹرڈ) انٹرنیشنل، سرپرست اعلیٰ ماہنامہ لاثانی انقلاب انٹرنیشنل صوفی مسعوداحمدصدیقی لاثانی سرکار کی زیر صدارت پہاڑی والی گراؤنڈ فیصل آباد میں 4جولائی 2012ء بروز جمعرات بعد از نماز مغرب تا فجر منعقد ہوئی۔