مرشد اکمل سیدنا ولی محمد شاہ صاحب المعروف حضور میاں صاحب چادر والی سرکارؒ کی شان میں خصوصی محفل ذکرو نعت

سرتاج اولیاء، محبوب صبحانی ،شہباز لا مکانی،پیر جن وبشر ،منبع ولایت مرشد اکمل سیدنا ولی محمد شاہ صاحب المعروف حضور میاں صاحب چادر والی سرکارؒ کی شان میں لاثانی ویلفیئر فاؤنڈیشن کے شعبہ خواتین نے ایک خصوصی محفل ذکرو نعت کا اہتمام کیاجو کہ لاثانی سیکرٹریٹ غلام رسول نگر فیصل آباد پر 5جنوری 2012کو منعقد کی گئی۔

محفل کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا۔عارفانہ کلام بالخصوص حضور میاں صاحب چادر والی سرکار کی شان اقدس میں کلام کے نذرانے محترمہ مہوش مسعود صاحبہ ،محترمہ سلطانہ ناصر صاحبہ ،محترمہ عظمیٰ سرور صاحبہ ،محترمہ رقیہ اکمل صاحبہ اور محترمہ راشدہ صاحبہ نے پیش کئے ۔محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے حضور میاں صاحب چادر والی سرکار ؒ کی کشف وکرامات کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ اللہ تعاکی نے اپنے محبوبوں کو بے مثل کمالات ،بے پیاں انعامات اور غیر محدود اختیارات عطا فرمائے ہیں اور ان سے جن کشف وکرامات اورتصرفات کا ظہور ہوتا ہے وہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے دراصل اللہ رتعالیٰ ان کے ذریعے مخلوق کی ہدایت و رہنمائی چاہتا ہے اس لئے ان کشف وکرامات کو خود ہی ظاہر کردیتاہے اور اولیاء اللہ ان اختیارات سے لوگوں کی دستگیری فرماتے ہیں ۔کچھ لوگ اس بات سے اعتراض کرتے ہیں حالانکہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔’’انما ولیکم اللّٰہ ورسولہ والذین امنو! (سورۃ المائدہ آیت 5)
ترجمہ :بے شک اللہ اس کا رسول ﷺ اور مومن تمہارے مدد گار ہیں۔‘‘اب اس آیت کریمہ سے واضع ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اللہ تعالیٰ خود اور اسکا رسولﷺ تمہارے مدد گار ہیں اور مومن مددگار ہیں اب مومن کون ہے؟وہ جو اللہ کے برگزیدہ بندے ہوتے ہیں وہ اولیاء اللہ جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے قرب خاص سے نوازہ ہے ،حقیقتاً وہ مددگار کیسے ہیں تو کیسے پتہ چلتا ہے ان اولیاء اللہ کی دستگیری کے واقعات سے جن کے ہزاروں گواہ ان کے مریدین اور عقیدت مند وں میں موجود ہیں۔فقہ الاکبر میں امام ابو حنیفہؒ فرماتے ہیں انبیاء کرام اور اولیاء کرام کے معجزے حق ہیں۔اب بات ہے ان کرامات اور تصرفات کو بیان کرنے کی تو کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ اس سے عقیدہ توحید کمزور ہوجا ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے اللہ تعالیٰ خودقرآن مجید میں اپنے محبوب انبیاء کرام اور اولیاء کرام کو عطاکردہ اختیارات وانعامات کا ذکر فرماتے ہیں اور حدیث نبویﷺ ہے۔’’صالحین کے ذکر کے وقت سکینہ کا نزول ہوتا ہے۔‘‘ قبلہ غوث الاغیاث،مجدد عصر ،پیرجن وبشر حضرت سیدنا چادر والی سرکار کو بھی اللہ تعالیٰ نے اپنے قرب خاص میں جگہ دی اور بے مثل کمالات تو اختیارات عطافرمائے ان کے حوالے سے چند دستگیری کے واقعات پیش کرتے ہوئے محترمہ ناظرہ مسعود صاحبہ نے کہاکہ انسانوں کی طرح جنات بھی آپ کثیر تعداد میں آپ ؒ کے مرید رتھے اور آپؒ سے عقیدت ومحبت رکھتے تھے۔حضرت سیدناچادر والی سرکارؒ کے ایک عقیدت مند کی بھانجی پر جن کا سایہ تھاوہ جن اس لڑکی کو بہت تنگ کرتا تھا اور اس میں بولتا تھا۔وہ عقیدت مند اس من سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے ایک عامل کو لے آیا۔(وہ عقیدت مند ابھی حضور میاں صاحب چادر والی سرکا ر ؒ کا بیعت نہیں تھا)اب جس عامل کو لے کر آیا تھا وہ جعلی عامل تھا۔عقیدت مند ان کی اہلیت سے ناواقف تھا۔اس عامل نے اس شخص سے اس کی بھانجی پر جن کا سایہ کے فاتحہ کرنے کے لئے معقول رقم وصول کی وہ اس رقم سے بکراسے کرصدقہ کرے گااس طرح اس جن سے نجات حاصل ہوجائے گی۔اگلے روز وہ جن پھر آیا تو لڑکی کے اندر کا جن بولا کہ یہ عامل جھوٹاہے اور اس نے کوئی بکرے کا صدقہ نہیں دیابلکہ ان پیسوں سے اس نے اپنے گھر کی بجلی کا بل اداکیاہے اور اس طرح یہ بہت سے لوگوں کولوٹ چکا ہے ۔ا ب میں اسے نہیں چھوڑوں گا،یہ سن کر وہ عامل ان سے کے آگے رو رو کر معافی مانگنے لگااس نے جن سے وعدہ کیا کہ وہ آئندہ کسی کو گمراہ نہیں کرے گااس نے توبہ کی لیکن اس لڑکی پر اس کا سایہ بدستور تھا۔وہ اپنی بھانجی کو بہت سے جگہوں پر لے کرگیابہت سے عاملوں سے ملا مگرنتیجہ بدستور رہاایک دفعہ ایک آدمی نے اسے کہا کہ اسے حضور میاں صاحب چادر والی سرکار ؒ کے مزار پر لے جاؤ۔یہ بالکل ٹھیک ہوجائے گی۔کیونکہ آپ جن وبشر کے پیر ہیں وہ شخص اپنی بھانجی کو لے کر جب حضور میاں صاحب چادروالی سرکار ؒ کے پاس گیاتوجونہی احاطہ میں قدم رکھا تو وہ جن بولنے لگاکہ اب تم ٹھیک جگہ پر آئے ہواب میں اس لڑکی کو کبھی تنگ نہیں کروں گا اب میں چلا جاؤں گاااور اس کے بعد اس جن نے اس لڑکی کو کبھی تنگ نہیں کیاوہ بالکل ٹھیک ہوگئی ۔اسی طرح آپ ؒ کے مرید کی بہن کو جن کا سایہ تھااس کی بہن سخت پریشان اور تکلیف میں مبتلا تھی جن نے اسے بہت اذیت پہنچائی،اس مرید نے چند روز سوچ بچار کے بعد ایک مرتبہ جن اس کی بہن پر جن کا غلبہ ہوا تو اس نے جن سے مخاطب ہو کر کہا کہ ایک بات غور سے سن لو کہ ہم حضور میاں صاحب چادر والی سرکار ؒ کے مرید ہیں اور اردت مند ہیں،جو جن وبشرکے پیر ہیں تو خبر دار جوہم کو دوبارہ تنگ کیااگر تنگ کیا توہم حضور میاں صاحب چادر والی سرکارؒ کے مزار پر جاکر تمہاریہ مرمت کرائیں گے چل یہاں سے بھاگ جااس مرید کا یہ کہنا تھا کہ جن بھاگ گیااور اس کی بہن بالکل ٹھیک ہوگئی۔کچھ دنوں بعد جن کا دوبارہ غلبہ ہوا اور جن نے حضور میاں صاحب چادر والی سرکار ؒ کے مرید کو مخاطب ہوکر کہا کہ دراصل میری ماں اس پر غلبہ کئے ہوئے تھی ۔جب تم نے کہا کہ تم حضور میاں صاحب چادر والی سرکار ؒ کے مرید ہو تو اس نے یہ بات میرے والد صاحب کو بتائی میرے والد صاحب نے میرے ماں کو ڈانٹااور منع کیا کہ دوبارہ کبھی اس کو تنگ نہ کرنامیرے والد صاحب نے میرے ماں کو بتایا کہ وہ حضور میاں صاحب چادروالی سرکارؒ کے مریدہیں اورجس کی بہن پر وہ اثر انداز ہے وہ میرااس کا پیر بھائی ہے ۔میرے باپ نے اب مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے تاکہ آپ کو اپنے باپ کا سلام پہنچاؤں اور یہ بات پہنچاؤں کہ میرے والد صاحب جمعرات کو حضورمیاں صاحب چادر والی سرکار ؒ کے مزار شریف پر حاضری دیتے ہیں اور وظائف بھی پڑہتے ہیں ۔
ان واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ جنات بھی آپ ؒ کی عقیدت ومحبت میں اپنے پیر بھائیوں کا احترام کرتے ہیں ،بس بات کا عقیدہ کی پختگی کی جو بھی عقیدت ومحبت سے ان بزرگ ہستیوں کی صحبت میں بیٹھے ہیں ان پر کرم ہوجاتا ہے ۔
دوسرے اضلاع سے آئی ہوئی خواتین کمیونٹی ورکرز کی کثیر تعداد نے اس کشف وسرور بھری محفل میں شرکت کی ۔حضور میاں صاحب چادر والی سرکار ؒ کی اس محفل میں قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکارصاحب خصوصی دعاکے لیے تشریف لائے اور خصوصی اجتماعی دعا فرمائی ،محفل کے آخر میں نبی پاک ﷺ کی ذات اقدس پر درود سلام کے نذرانے پیش کئے گئے اور خصوصی لنگر شریف کا اہتمام کیا گیا۔

محافل  

محفل ذکرو نعت و کلام 1 اگست

محفل کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیااور نعتیہ و عار فانہ کلام کے نذرانے محترمہ ناظرہ صاحبہ ،محترمہ مہوش مسعو دصاحبہ ،محترمہ صاحبزادی ثمینہ مسعود صاحبہ اور لاثانی نعت وکلام کونسل کی صدر محترمہ سلطانہ ناصر صاحبہ اور نعت و کلام کونسل میں زیرتربیت خواتین نے پیش کیے۔

لاثانی محفل ذکرونعت وکلام 6 ستمبر بروز 2012

محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔محفل میں نعتیہ و عارفانہ کلام کے نذرانے محترمہ سلطانہ ناصر صاحبہ ،محترمہ عظمیٰ سرور صاحبہ ،محترمہ رقیہ اکمل صاحبہ ،محترمہ راشدہ صاحبہ ،محترمہ نغمہ سحر صاحبہ ،محترمہ رقیہ صاحبہ اور محترمہ عطیہ ریحان صاحبہ نے پیش کئے۔