نگاہ فقیر کی تاثیر

۔نگاہ فقیر کی تاثیر (بدکار کو ولی بنا دیا)

حضرت لاثانی سرکار صاحب کی نظرِ کرم اور تصرفات کی بدولت ہزاروں گم گشتہ راہ دین حنیف کے سچے پیرو کار بن گئے اور عبادت و ریاضت کو اپنا شعار بنا لیا۔ ان گنت گنہگاروں نے اپنی زندگیاں سنوار لیں۔ خود شناسی اور خدا شناسی کا جذبہ پیدا ہو ا تو دل بھی دنیا سے لاتعلق ہوتا چلا گیا۔ انہوں نے اپنے مقصد حیات کو پا لیا تو رب کی رحمت نے بھی بڑھ کر انہیں اپنی آغوش میں لے لیا اور وہ بحرِ ولایت تک جا پہنچے۔ ایسے بے شمار واقعات ہیں۔ انہی میں سے ایک واقعہ بطور نمونہ قارئین کرام کی نذر کیا جاتا ہے۔ایک دن آپکا مرید جناب محترم امیر خان (جن کا تعلق محکمہ پولیس فیصل آباد سے ہے) آپکی خدمت اقدس میں حاضر ہوا تو بہت پریشان تھا۔ عرض کی! پیرومرشد !میرا بھائی بہت زیادہ شراب پیتا ہے، گالی گلوچ،مار پیٹ اور گناہِ کبیرہ اس کے مشاغل ہیں۔ دنیا کا ہر عیب اس میں نظر آتا ہے۔ کبھی نیکی کے قریب نہیں گیا۔ پہلے تو وہ اکیلا (غیر شادی شدہ)تھا۔ اب اس کے بیوی بچے بھی ہیں۔ وہ اب بھی اپنی حرکتوں سے باز نہیں آتا۔سب گھر والے اسکی حرکتوں سے عاجز آ چکے ہیں۔ ہر حربہ آزما کر دیکھ لیا۔ لیکن وہ راہِ راست پر نہیں آتا۔ پھر بہت غمزدہ لہجے میں عرض کی! حضور! آپ کیلئے تو اسے راہ راست پر لاناکچھ مشکل نہیں۔ اگر اک نظر کرم فرما دیں تو اسکی بگڑی بن جائے گی ۔مقدر سنور جائیں گے۔ آپ نے تو بڑے بڑے بدکاروں کو صرف ایک نظر سے اللہ رسول ﷺ کا راستہ دکھا دیا۔ آپ نے اسکی عرض سن کر فرمایا! ’’ اسے اتوار کے دن محفل میں لانا ‘‘۔امیر خان صاحب نے سرکار صاحب کی زبان مبارک سے یہ حوصلہ افزا ء بات سنی تو بہت خوش ہوئے اور قوی امید کرنے لگے کہ اب ان کے بھائی کے دن پھر جائیں گے۔کیونکہ ولی تو لمحوں میں تقدیر یں بد ل دیتے ہیں۔ چنانچہ بروز اتوار وہ اپنے بھائی کو آستانہ عالیہ محفل میں لیکر آئے۔ ان کا بھائی بڑی مشکل سے ان کے ساتھ ساتھ آیا۔جب محفل میں پہنچا تو یہ دیکھ کر بہت حیران رہ گیا کہ یہاں ہر سمت کیف و سرور چھایا ہوا تھا۔ آپکی نظر کرم کی بدولت حاضرین و طالبین مرغ بسمل کی طرح تڑپ تڑپ کر اللہ اللہ کی صدائیں لگا رہے تھے۔ آسمان سے گویا نور کی بارش ہو رہی تھی اور میخانہ لاثانی کے ساقی نے دیوانوں کو وہ جام طہور پلائے کہ ہر کوئی مدہوش نظر آتا تھا۔ اس نے جب یہ کیف و مستی دیکھی تو اسے دنیاوی شراب اور اسکا نشہ بہت حقیر نظر آیا اور اسکا دل چاہا وہ بھی اس مئے کا نشہ چکھے۔امیر خان صاحب نے سرکار صاحب سے عرض کردیا تھا کہ وہ اپنے بھائی کو لے آئے ہیں۔ قبلہ لاثانی سرکار کی نظر کرم آہستہ آہستہ اسکے دل کی سیاہی دھو رہی تھی اور جب محفل کا اختتام ہوا تو وہ جوتیوں میں بیٹھا اپنے بخت کی سیاہی دھلوا رہا تھا۔ حضور قبلہ لاثانی سرکار کی نظرِ رحمت پڑتے ہی ادھر ادھر جائے پناہ تلاش کرنے لگا کہ کہیں ایسا نہ ہو آپ سرکار اسے بلا کر محفل سے ہی نہ نکال دیں کہ تم جیسوں کا یہاں کیا کام؟ یہ تو اللہ والوں کی محفل ہے۔ وہ نادان یہ نہیں جانتا تھا اسی رحمت کے سائے میں تو لاکھوں گناہ گار اپنے بخت کی سیاہی دلواچکے ہیں اور یہ درِ رحمت توہے ہی گنہگاروں سیاہ کاروں کیلئے۔جب آپکی نظر اسکی نظروں سے ملی تو اسکے دل میں ہلچل سی مچ گئی۔ وہ زار و قطار رونے لگا۔ آپ نے اسے اپنی طرف بلایا۔ لیکن وہ ندامت سے سر نہیں اٹھا رہا تھا اور روتے ہوئے عرض کی!حضور میں بہت گنہگاروں ہوں رحم وکرم کے قابل نہیں۔آپ نے فرمایا ! ’’اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے اور توبہ کے دروازے ہمیشہ کھلے رہے ہیں۔جو بھی اس کی بارگاہ میں عاجزی کے ساتھ آتا ہے ، وہ کبھی محروم نہیں لوٹتا۔ تم اس فقیر کے دروازے تک پہنچ گئے ہو ، اب فکر نہ کرو‘‘پھر بڑے جوش میں فرمایا ! ’’وہ فقیر ہی کیا جو ایک نظر سے بد کار کو ولی نہ بنا دے ‘‘یہ فرما کر آ پ نے آگے بڑھ کر اسے اپنے سینہ مبارک سے لگا لیا تو بہ کروا کر بیعت فرما لیا۔ پھراس کا ہاتھ پکڑ کر اللہ رب العزت کی بارگاہ میں عرض کی ! ’’رب العزت! اس پر اپنی نظر رحمت فرما دیجئے۔ یہاں تک لانا میرا کام تھا اور گرتے ہوئے کو اپنی رحمت سے تھام لینا آپکا کام ہے‘‘ پھر نہایت عاجزی سے بارگاہ الٰہی میں عرض کی مولا ! ’’یہ بھی تیرا بندہ ہے اور میں بھی تیرا بندہ ہوں۔ مجھ پر تیری نظرِ رحمت ہوگئی ہے اور یہ ابھی تک نظر رحمت سے محروم ہے ‘‘
اللہ رب العزت کی طرف سے اسی وقت کرم ہوا اور اسکی نہ صرف بخشش ہوگئی بلکہ ولایت کا فیض بھی جاری ہوگیا۔ آپ نے توجہ کی تو اسکا قلبی ذکر بھی جاری ہو گیا (دل اللہ، اللہ کرنے لگا)۔ پھر آپ نے اسے نصیحت فرمائی کہ آئندہ کبھی شراب نہ پینا اور اگر کبھی شراب پینے کو دل چاہے تو اس’’ فقیر ‘‘(لاثانی سرکار)کا تصور کرلینا۔ اس کے بعد آ پ نے دعاؤں کیساتھ رخصت کی اجازت دیدی۔ جب وہ گھر پہنچا تو گھر والے اسکی بدلی ہوئی کیفیت دیکھ کر بہت حیران ہوئے۔ پہلے تو ہر وقت دنیاوی شراب کے نشہ میں مست رہتا تھا۔ اب اسکی آنکھیں محبت الٰہی کے نشہ میں مخمور تھیں۔ جب کیفیت کچھ دیر کیلئے ٹھہری تو شراب کی بوتل کی طرف ہاتھ بڑھایا۔ فوراً ہی قبلہ لاثانی سرکار صاحب کا سراپا نظروں کے سامنے آگیا۔ شراب کی بوتل زور سے زمین پر دے ماری اور اللہ اللہ کی صدائیں لگاتا گھر سے نکل گیا۔ رات کا وقت تھا اوروہ ذکر الٰہی میں مست سٹرک کے کنارے چل رہا تھا ،اسے گردو پیش کی کوئی ہوش نہ تھی۔ اچانک زمین پر گر پڑا۔ دو آدمی وہاں سے گزرے تو قریب آئے اور دیکھا کہ کوئی نوجوان سٹرک کے کنارے مست و بے سدھ پڑا ہے، شاید کوئی شرابی ہو۔ جب جھک کر دیکھا (یہ دیکھنے کیلئے کہ مردہ ہے یا زندہ) اور دل کی دھڑکن سننا چاہی توانہیں دل میں سے اللہ، اللہ کی صدائیں سنائی دیں۔ وہ حیران ہوئے اور کہنے لگے! یہ تو کوئی اللہ والاہے۔ پھر اس سے دعائیں کرانے لگے ۔عرضیکہ آپ نے اسکی ظاہری و باطنی زندگی کو یکسر بدل کر رکھ دیا۔ سارا خاندان آپکی نظرِ کرم کی داد دینے لگا۔ بیوی اور ماں تو دعائیں دیتی نہ تھکتی تھیں۔ یوں آپکی نظر کرم نے اس کی زندگی سنوار دی ۔

تقدیریں بدل دینا  ناقابل حل مسائل