عقیدے درست ہوگئے

قتل کے مقدمے سے باعزت بری ہوگیااورعقیدہ بھی درست ہوگیا

ثناء نذیر صاحبہ گوجرانوالہ سے بیان کرتی ہیں کہ میرا بھائی کارخانے میں کام کرتا تھا۔ کارخانے کی چھت پر مزدوروں کے رہنے کیلئے جگہ تھی۔ ایک دن ایک مزدور سیڑھیاں اترتے ہوئے گرا۔ میرے بھائی نے آگے ہوکر اسے اٹھایا ہی تھا کہ اس کا دم نکلا اور وہ مرگیا۔ میرے بھائی پر قتل کا کیس بن گیا۔ پوسٹ مارٹم کیلئے لاش کو لاہور ہسپتال بھیجا گیا تو رپورٹ میں بھی یہی پتہ چلا کہ مزدور کی موت گرنے سے ہوئی ہے۔ لیکن اس کے باوجود میرے بھائی کے خلاف مزید ایف آئی آر کٹتی گئیں اور اس کے بچنے کی کوئی امید نظر نہیں آرہی تھی۔ میں نے روحانی طور پر دل میں منت مانی کہ اگر میرا بھائی باعزت بری ہوگیا تو میں آستانہ عالیہ نقشبندیہ چادریہ لاثانیہ فیصل آباد آکر اپنی منت ادا کروں گی۔ اللہ پاک کے کرم سے اور مرشد پاک کے وسیلہ سے میرے بھائی ایک ہفتے کے اندر ہی باعزت طور پر بری ہوگیا۔ پہلے میرا بھائی اولیاء اللہ کو نہیں مانتا تھا لیکن جب اس پر یہ کرم نوازی ہوئی کہ وہ باعزت طور پر بری ہوگیا تو وہ بہت حیران ہوا اور اس کے دل میں بھی اولیاء اللہ کی محبت اور احترام پیدا ہوگیا۔

ناقابل حل مسائل