مرید لاثانی سرکار صاحب

محمد بوٹا راہی نقشبندی (امیر حلقہ شاہ کوٹ ) بتاتے ہیں کہ صفدر آباد میں ایک شخص ملک محمد امجد نقشبندی کو قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب کا تعارف کر ایا وہ اگلے روز ہی آستانہ عالیہ شریف حاضر ہوا اور لاثانی سرکار صاحب سے بیعت کی سعادت حاصل کی اور گھر واپس آ گیا۔ دو ماہ بعد اس نے مجھے فون کیا کہ مجھے کوئی روحانی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تم نے آستانہ عالیہ پر ہونے والی محفل میں حاضری دی ہے؟ کیا تم درودوسلام پڑھتے ہو؟ کیا تم وظائف کرتے ہو؟ اس نے کہا نہیں۔ میں نے کہا ایک دفعہ محفل میں حاضری دو۔ چار ماہ بعد وہ دوبارہ فون کیا کہ کوئی کرم نہیں ہوا میں نے پھر وہی سوال کئے اس نے کہا کہ کچھ نہیں کیا میں نے کہا کہ ایک بار محفل میں تو جائو۔ آٹھ ماہ بعد پھر فون کیا اور کہا کہ کرم نہیں ہوا کیا میں کسی دوسرے پیر کے پاس جا سکتا ہوں۔ میں نے اسے کہا کہ آپ محفل میں شرکت کریں اور ذکر فکر کریں تو انشاء اللہ آپ پر کرم ہوجائے گا۔اس کے بعد میرا اس سے رابطہ کٹ گیا چند ماہ بعد میں صفدر آباد گیا تو اچانک ملک محمد امجد نقشبندی سے میری ملاقات ہوئی، وہ بہت خوش تھا۔ مجھے ایک ہوٹل میں لے گیا اور پھر کہنے لگا ہم چار کار ڈرائیور سواریاں لے کر شرق پور شریف گئے، تو میں سواریاں اتار کر حضرت شیر محمد شرقپوری کے مزار پر حاضری دی اور ایک سائیڈپر ہو کر بیٹھ گیا ۔ میں بیٹھا تھا کہ اچانک مجھ پر غنودگی طاری ہونے لگی اور پھر میری آنکھیں بند ہو گئیں۔ میں نے دیکھا کہ میرے سامنے سفید ریش ایک بزرگ سفید کپڑوں میں کھڑے ہیں ابھی میں ان کی زیارت ہی کر رہا تھا کہ ان کے دائیں جانب سے قبلہ پیر و مرشد لاثانی سرکار صاحب تشریف لے آئے۔ قبلہ لاثانی سرکار صاحب نے اپنا ہاتھ اس بزرگ کے کندھے پر رکھ کر میری طرف دیکھا اور فرمایا کہ یہ نوجوان آپکو نظر آرہا ہے؟ تو انہوں نے کہا، جی ہاں۔ آپ نے فرمایا ''اے جتھے مرضی نٹھ بھج لوے اخیر مرید اے ساڈا ای اے '' (یہ جہاں مرضی چلا جائے مرید تو یہ ہمارے ہی ہے) ایک دم سے میری آنکھیں کھلیں اور میں حیران ہوا کہ میرے مرشد کی شان اتنی ارفع و اعلیٰ ہے۔ میں تو اُن کو بھول گیا تھا لیکن میرے مرشدنے مجھے نہیں بھلایا۔

انوکھی کرم نوازی