راہِ حق کی تصدیق ہوگئی

زاہد محمود اختر (بڈھیال تحصیل تلہ گنگ ضلع چکوال) سے بیان کرتے ہیں کہ بندہ ناچیز جولائی 2013ء کے بعد اللہ رب العزت کے خاص کرم سے اور آقائے کل مختار کل ﷺ کی خاص رحمت کے طفیل آستانہ عالیہ صدیقیہ نقشبندیہ چادریہ لاثانیہ پر دوسری یا تیسری بار حاضر ہوا تھا اور مرشد اکمل حبیب خدا، حبیب مصطفیﷺ محبوب سبحانی شہباز لامکانی جناب قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب کے دستِ حق پر بیعت ہوا۔ بیعت ہونے سے پہلے زندگی میں کبھی کسی مرشد کے بیعت ہونے کی بات ہوتی تو مین یہی کہتا تھا کہ مرشد ہو تو ایسا کہ جب بندہ اس کا مرید ہو تو اس کے بعد زندگی میں کوئی تبدیلی آئے۔ خاص طور پر انسان اللہ اور رسول اللہﷺ کے بتائے رستے پر چل پڑے، نیکی کی توفیق ملے، برائی سے باز آئے، تب بات ہے۔ 
تو الحمدللہ میں جب قبلہ و کعبہ لاثانی سرکار صاحب کا بیعت ہوا تو آستانہ عالیہ سے نماز ادا کرنے کی ہدایت کی گئی اور وظائف اور تسبیحات کا بتایا گیا تو اللہ و رسول ﷺ کے فضل و کرم اور مرشد کریم کی نگاہِ فضل و رحمت سے نماز کی پابندی کرنے کی توفیق ملی۔ نیکی کا رحجان بڑھا، برائی سے دوری ہوئی۔ اس دن کے بعد سے زندگی کے تمام حالات و واقعات میں میرے مرشد دل و نظر میں رہتے ہیں اور آپ کی شانِ کریمی اور آپ کی مدد و دستگیری شاملِ حال رہتی ہے۔ 
2014ء کے شروع میں مجھے ایک NGO (NRSP)نیشنل رورل سپورٹ پروگرام میں ملازمت کا موقع ملا۔ اس ادارہ کا ایک پروگرام لوگوں کو چھوٹے کاروبار وغیرہ کیلئے قرضہ فراہم کرتا ہے جس کی وصولی ماہانہ بنیاد پر ہوتی ہے اور کچھ رقم اصل رقم سے زیادہ وصول کی جاتی ہے۔ یہ کام میری ذمہ داری تھا۔ اس کام کے بارے میں اکثر میرے دل میں خیال آتا کہ یہ سود کا کام ہے لیکن شرعی طور پر کیا حکم لاگو ہے اس کے بارے میں میں نہیں جانتا تھا، اپنے دوستوں کی مدد سے دعوتِ اسلامی کے شعبہ ’’دار الافتاء‘‘ سے رابطہ کی کوشش کی، تو ایک دوست حافظ محمد سجاد صاحب نے بتایا کہ وہاں سے تو یہی پتہ چلا ہے کہ یہ کام سود کا ہے، لیکن ان کے بات کرنے کے انداز سے مجھے تسلی نہ ہوئی۔ بس دن رات یہ خیال رہتا کہ اگر کوئی تسلی بخش شرعی حکم مل جائے تو یہ کام چھوڑ دوں گا۔ تو ایک رات میں سویا تو خواب میں میرے آقا قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب نے اپنی زیارت پاک سے نوازا ۔ کیا دیکھتا ہوں کہ بہت سے لوگ فائلیں لے کر ایک کمرے سے باہر آرہے ہیں۔ ایک طرف قبلہ صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار صاحب موجود ہیں ۔ میں آپ سرکار کے قریب جاتا ہوں تو آپ فرماتے ہیں ’’آپ یہ جو کام کررہے ہو یہ ٹھیک نہیں ہے، یہ سود کا کام ہے۔ آپ اس کام کو چھوڑ دو اور ہمارے پاس آجاؤ تو سب ٹھیک ہوجائے گا۔ 
سبحان اللہ ! میرے قبلہ نے میری دستگیری فرما دی، میری تسلی فرمادی اور ’’راہِ حق‘‘ کی طرف میری راہنمائی فرمادی۔ بے شک آپ راہِ حق کی تصدیق فرمانے والے ہیں۔ 
بس اسی مہینے کے ختم ہونے سے پہلے میں نے وہ ملازمت چھوڑ دی اور ’’سود ‘‘ جس کے بارے میں اللہ و رسولﷺ کے اعلانِ جنگ کی وعید ہے، کے گناہ سے میں بچ گیا اور رزقِ حرام کی بے برکتی اور نحوست سے بھی بچ گیا۔ 
وہ کام چھوڑنے کے بعد میں نے آستانہ عالیہ حاضری دی اور اتوار کی محفل میں شرکت کی۔ اتوار کی محفل پاک میں شرکت کرنے کے بعد میں راولپنڈی (ایک فیکٹری) میں کام کے سلسلہ میں جانے والا تھا۔ سوموار کی صبح جب میں آستانہ عالیہ سے راولپنڈی جانے کی تیاری کی تو پیر طریقت صاحبزادہ شبیر احمد صدیقی نقشبندی تشریف لائے تو حافظ محمد عمران نقشبندی (چکوال) نے مجھے کہا کہ صاحبزادہ صاحب تشریف لائے ہیں آپ ان سے اپنے کام کے سلسلہ میں دعا کروالیں تاکہ آپ کا کوئی اچھا کام مل جائے۔ چنانچہ میں صاحبزادہ صاحب سے دعا کروالی۔ میں پہلی مرتبہ راولپنڈی کام کے سلسلہ میں جارہا تھا اور مجھے وہاں کا ملنے یا نہ ملنے کا کوئی یقین نہ تھا۔ صاحبزادہ صاحب کی دعا سے میں جب فیکٹری پہنچا تو جاتے ہی کام مل گیا اور مجھے یہ بھی کہا گیا کہ جس کھاتے میں کہو گے وہیں کام ملے گا۔ 
چمن لاثانی کا ہر پھول ہماری زندگیوں کو معطر، منور اور خوبصورت بنانے کیلئے کافی ہے بلکہ یوں کہوں کہ اس چمن کی خوشبو تو اس کائنات کو رعنائیاں اور رونقیں عطا کررہی ہے۔ خدا آباد رکھے اس چمن کو مہربان ہو کر (آمین) 

انوکھی کرم نوازی