پیر و مرشد لاثانی سرکار کی شان بذریعہ خواب

چوہدری محمد عارف نقشبندی (چک نمبر82/12.L حلقہ اقبال نگر ضلع ساہیوال) بتاتے ہیں کہ کسی مجبوری کی بنا پر مورخہ 11-04-14بروز جمعة المبارک کو نماز جمعہ ادا نہ کر سکا۔ سارا دن پریشان رہا اور توبہ استغفار کرتا رہا۔ رات ہو گئی اور میں سو گیا۔ فجر کی اذان سے تقریباً ایک گھنٹہ قبل خواب میں کیا دیکھتا ہوں کہ میں ایک سواری پر سفر کررہا ہوں، سواری کی جسامت اور شباہت گدھے جیسی ہے اس کے بال نہایت نرم و ملائم اور چمکدار ہیں۔ جیسے ان سے روشنی پھوٹ رہی ہو۔ مغرب کی طرف سفر کر رہا ہوں اچانک ایک بہت بڑا میدان آ جاتا ہے۔ جہاں تک نظر جاتی ہے مخلوق ہی مخلوق ہے۔ خیال آتا ہے کہ یہ تو میدان محشر ہے اب میرا کیا ہو گامیں نے نماز جمعہ بھی ادا نہ کی ہے۔ خواب میں بھی جمعہ کی نماز چھوڑنے کا افسوس ہو رہا ہے۔ پریشانی کے عالم میں اچانک ہی ایک طرف نظر اٹھتی ہے مرصع تخت بچھا ہوا ہے جس پر ایک ہستی جلوہ گر ہے۔ ہر طرف نور برس رہا ہے، تخت کے اردگرد مخلوق کا کثیر اجتماع ہے۔ اسی اثناء میں آواز آتی ہے کہ آج جنت اور دوزخ کی تقسیم لاثانی سرکار کریں گے۔ لاثانی سرکار جسے چاہیں جنت کی ٹکٹ دیں جسے چاہیں نہ دیں۔ محمد عارف نقشبندی کہتے ہیں کہ میں بھی تیزی سے اس تخت کی جانب بڑھتا ہوں جہاں سے لوگ جنت کی ٹکٹیں لے کر جارہے ہیں ۔پریشانی ختم ہو جاتی ہے اور انتہائی خوشی ہوتی ہے کیونکہ تخت پر میرے مرشد لاثانی سرکار جلوہ گر ہیں اور جنت کی ٹکٹیں تقسیم فرما رہے ہیں۔ اس کے بعد میری آنکھ کھل جاتی ہے اور میں اپنے پیر و مرشد کی اتنی اونچی شان دیکھ کر حیران رہ جاتا ہوں ۔

انوکھی کرم نوازی