نسبت کے فیوض وبرکات

نسرین زوجہ عبد الرشید چشتی نقشبندی (فیصل آباد) بیان کرتی ہیں کہ ایک دن مجھے اطلاع ملی کہ میری والدہ فوت ہو گئی ہیں۔ میری والدہ5وقت کی نمازی تھیں۔ وہ موت سے بہت ڈرتی تھیں۔ وفات کے آدھے گھنٹے بعد جب میں گھرپہنچی تو تمام گھر والے رو رہے تھے۔ میں نے نوری کرنیں کتاب کے پہلے صفحے پر موجود حمد شریف اپنی ماں کے سرہانے کھڑے ہو کر پڑھنا شروع کردی۔ ابھی میں حمد شریف پڑھ رہی تھی کہ اچانک پڑھتے ہی میری والدہ سچ میں زندہ ہوگئیں اور اٹھ بیٹھیں۔ کہنے لگیں! ’’کہاں ہیں لاثانی سرکار؟ کہاں ہیں لاثانی سرکار؟میں نے اپنی والدہ کو جو پہلے بیعت نہیں تھیں، اسی وقت جلدی جلدی بیعت فارم سے عقیدہ پڑھایا اور انہیں سلسلہ عالیہ چادریہ لاثانیہ میں بیعت کروایا۔ میری والدہ نے صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب کو دیکھتے ہی کہا! یہی تو وہ ہستی ہیں جنہوں نے مجھے کچھ عرصہ پہلے خواب میں فرمایا تھا کہ تمہیں موت کی تکلیف نہیں ہوگی، تمہاری جان ایسے نکلے گی جیسے گلاب کے پھول سے خوشبو سونگھتے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد میری والدہ اڑھائی سال زندہ رہی

مردہ زندہ کرنا  تقدیریں بدل دینا  روحانی وباطنی طورپردستگیری فرمانا  

لاثانی سرکار کے کرم سے مردہ کو حیات مل گئی

میری بیوی کینسر کی مریضہ تھی. صوفی مسعود احمد صدیقی لاثانی سرکار صاحب کے خلیفہ پیر صوفی محمد عبدالمجید نقشبندی سے دم کروایا۔ جس سے چند دن میں ہی افاقہ ہوگیا

نسبت کے صدقے او لاد عطا ہو گٗی

ظاہری طورپر بزرگ تشریف لائے ،چائے پی اوربیٹاپیداہونے کی خوشخبری دی اور نشانی بھی عطا فرمائی

زیارت پاک کرواکرراہِ حق کی تصدیق کروادی

تصویر مبارک دیکھتے ہی سالوں پہلے ہونیوالی کرم نوازی یاد آگئی

بیعت کی سعادت حاصل ہوتے ہی پیار ے آقا ﷺ کی زیارت پاک اوربیٹے کی خوشخبری عطا ہوئی

آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بارگاہ اقدس سے مرشد پاک کی نظر کرم سے خوشخبریاں عطا ہوئیں